رفیع خآور: ننھا

رفیع خاور
ساندل بار کا علاقہ جو اب فیصل آباد کہلاتا ہے،اور منٹگمری کے درمیان میں دریائے راوی ایک سرحد کی طرح ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ یہ دونوں شہر اب اپنا نام بدل چکے ہیں۔ساندل بار سے لائل پوراور لائل پور سے فیصل آباد ہو چکا ہے جبکہ منٹگمری اب ساہیوال ہے۔
آٹھ اگست 1944ء کے ایک روشن سویرے کو منٹگمری کے اس شہر میں ڈاکٹر محمد شفیع کے گھر ایک بچے نے آنکھ کھولی جس کا نام رفیع خاور رکھا گیا۔رفیع گول مٹول اور موٹی جسامت کا مالک ایک پیارا بچہ تھا جس نے ابتدائی تعلیم منٹگمری میں ہی حاصل کی۔اس بچے کو خدا نے کمال کی حسِ مزاح سے نوازا تھا۔فیصل آباد اگر جگتوں کیلئے مشہور ہے تو شاید پڑوسی ہونے کی وجہ سے ساہیوال کے لوگوں پر بھی اس کا شدید اثر ہے۔رفیع کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ موقع کی مناسبت سے ان کی زبان اس طرح چلتی کہ کوئی اس کا مقابلہ نہ کر پاتا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ موٹا اور گول مٹول ہونے کی وجہ سے سب اسے چھیڑتے مگر یہاں حساب الٹا تھا۔اس کی زبان کی رفتار اور اس کی جگت بازی کا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل کام تھا۔
رفیع کے والد محمد شفیع ان دنوں شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور میں ڈاکٹر تھے جب رفیع نے ہائی اسکول شرقپور سے میٹرک کی اور وہاں سے لاہور پڑھنے چلا گیا۔یہ تحصیل لاہور سے بیس میل دور ہے۔
رفیع نے لاہور میں فیلڈ آف کامرس میں گریجویشن مکمل کی اور ایک بینک میں جاب کرنا شروع کردی۔تب اس کی عمر بائیس تئیس سال تھی۔یہ ملازمت وغیرہ اس کے مزاج کا حصہ نہ تھی۔وہ میوزیکل پروگرامز میں گھس کر اپنی جگت بازی اور سٹینڈ اپ کامیڈی سے لوگوں کو ہنسایا کرتا تھا۔اپنی اس صلاحیت کو مزید چمکانے کیلئے رفیع نے تھیٹر کا رخ کیا۔یہاں بھی اس کے بے ساختہ انداز کی وجہ سے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔اسٹیج شوز میں ”آؤ نوکری کریں“رفیع کا ایک مشہور شو تھا جو چھوٹے موٹے تھیٹرز میں دکھایا جاتا۔
اسٹیج شوز میں کامیاب ہونے کے باوجود رفیع اپنے پرانے ہائی اسکول کو نہیں بھولا تھا اس لئے اکثر وہ لاہور سے واپسی پر شرقپور ہائی اسکول کا چکر لگاتا  اور اپنے اساتذہ اور جونیئرز سے لازمی ملنے آتا تھا۔وہ مختلف ایونٹس میں شرکت کیلئے اسکول کے لڑکوں کو تربیت بھی دیتا اور خود بھی اسکول پارٹیوں میں پرفارم کرتا۔اس کی یاد گار پرفارمنس ”پٹھان اور پولیس والا“تھی جس میں وہ پٹھان بھی خود بنتا اور پولیس والا بھی۔ہائی اسکول والے ہمیشہ رفیع کو یاد کیا کرتے۔
تھیٹر میں رفیع کو کامیابی ملی تو اس زمانے کی مشہور تفریح یعنی ریڈیو پاکستان بھی رفیع کی کامیابیوں سے دور نہ رہ سکا۔
لاہور اسٹیشن سے ایک باقاعدہ ریڈیو شو سنایا جاتا تھا جس کا نام ”دمباز اوردمساز“تھا۔اس کا سکرپٹ بڑا دلچسپ تھا۔اس میں ایک چالاک خود غرض انسان،اپنے دوست کی معصومیت اور بے وقوفی سے فائدہ اٹھا کر اسے لوٹ لیتا تھا۔ہر قسط میں نئے انداز میں یہ پروگرام دہرایا جاتا۔مزاح اور معاشرتی مسائل پر ہلکے پھلکے انداز میں طنز کے تیر برسائے جاتے۔رفیع خاور اس پروگرام میں بے وقوف کا کردار ادا کرتے۔ان کا انداز سننے والوں کو بہت پسند تھا۔اسی پروگرام کے سکرپٹ کو ایک ذہین شخص لکھا کرتا تھااور وہی رفیع کے ساتھ اس ڈرامے کا صداکار بھی تھا۔اس ذہین شخص کے دماغ میں ”دمباز اور دمساز“ کو لے کر ایک اور ڈرامے نے جنم لیا جس نے بعد میں ٹی وی پر تہلکہ مچادیا۔ مگر ٹھہرئیے، کہانی کا ایک دلچسپ موڑ ابھی باقی ہے۔
٭……٭……٭

Loading

Read Previous

اوپرا ونفرے

Read Next

اصحابِ کہف ۔ قرآن کہانی

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!