عکس — قسط نمبر ۳

”کیا کرنا چاہتی ہو اور؟” ایبک نے دلچسپی لی۔
”میں دنیا کی سیر کرنا چاہتی ہوں۔”
”Me too” ایبک بے اختیار چلایا۔ ”یہ تو میں بتانا بھول ہی گیا تھا۔” چڑیا مسکرائی۔
”اور میں امی اور نانا کے لیے ایک گھر بنانا چاہتی ہوں… بڑا اور خوبصورت۔”
”اور؟”
”اور میں ایک سنگر بھی بننا چاہتی ہوں۔”




”تمہیں گانا آتا ہے؟” ایبک نے یکدم اس سے پوچھا۔ چڑیا بلش ہوئی لیکن اس نے اثبات میں سر ہلایا۔
”رئیلی؟” ایبک کو جیسے یقین نہیں آیا۔
”یس۔”
”اچھا، کل میں اپنا کی بورڈ لاؤں گا تم گانا۔” وہ خوش ہوا۔
”اوکے۔” چڑیا نے بھی ایکسائٹڈ انداز میں سر ہلایا۔
”اور کیا کرنا چاہتی ہو تم؟” ایبک نے مزید پوچھا۔
”اور میں ایک کھیل بنانا چاہتی ہوں چیس کی طرح کا۔ جس میں کوئین ہی کنگ ہو۔” ایبک اس بار پھر چونکا۔
”یہ کیا بات ہوئی۔”
”ہاں تو جب کنگ اتنا ویک ہے تو پھر وہ کنگ کیسے ہو سکتا ہے… کوئین پاور فل ہے تو کوئین کو کنگ بنا دینا چاہیے۔” چڑیا نے اپنا Argument پیش کیا۔
”یہ کیا بات ہوئی؟” ایبک بالکل متفق نہیں ہوا۔ ”کنگ، کنگ ہوتا ہے اور کوئین، کوئین۔”
”لیکن کوئین بھی تو کنگ بن سکتی ہے نا۔”
”At least not in chess” ایبک نے حتمی انداز میں کہا۔”تمہیں کو چیس کھیلنا آتا ہے؟” ایبک نے ساتھ ہی اس سے اگلا سوال کیا۔ چڑیا نے سر ہلا دیا۔
”جیتے تم کو ٹینس کھیلنا آتا تھا۔” ایبک نے اس کامذاق اڑایا۔ چڑیا سرخ ہو گی۔
”نہیں۔ چیس واقعی کھیلنا آتا ہے۔” اس نے بے ساختہ کہا۔
”Favourite piece کون سا ہے تمہارا؟” ابک نے پوچھا۔
”کوئین کے بعد Horse” چڑیا نے بے ساختہ کہا۔
”ہیں، یہ Horse کون سا Piece ہے؟” ایبک ایک لمحے کے لے ہکا بکا رہ گیا۔ ”تم Knught کو Horse کہہ رہی ہو۔” اس نے چڑیا کو تقریباً ڈانٹ دیا۔
”میںHorse ہی کہتی ہوں ہمیشہ۔” چڑیا نے کچھ شرمندگی سے کہا۔ ایسا نہیں تھا کہ وہ اس چیس Piece کا نام نہیں جانتی تھی لیکن وہ اس Piece کو Horse کہنے کی عادی تھی۔
”لیکن نہیں کہنا چاہیے نا Horse اور Knight میں تو بڑا ڈیفرنس ہوتا ہے۔”
”کیا ڈیفرنس ہوتا ہے ؟” چڑیا نے دلچسپی سے پوچھا۔
”Horse تو ایک Animal ہوتا ہے لیکن Knight تو ایک Soldier ہوتا ہے۔ Powerful, strong, brave,daring … وہ سنگل Handedly wars لڑ اورWin کر سکتا ہے کنگ کے لیے اور گھوڑا تو بس گھوڑا ہے۔” ایبک نے اپنے لحاظ سے دونوں مہروں کی تعریف کی۔
”میرا فیورٹ چیس پیس ویسے صرف کوئین ہے۔” ایبک نے بے ساختہ کہا۔
Knight بھی کوئین کی طرح پاور فل ہے۔” چڑیا نے اس کی تشریح سننے کے بعد تبصرہ کیا۔
”کوئین کی طرح کوئی نہیں، کوئین، کوئین ہوتی ہے۔” ایبک نے اپنا فیصلہ دیا۔ ”اور اس کو Knight کی طرح کا کوئی کام نہیں کرنا پڑتا۔ نہ Wars لڑنی پڑتی ہیں… نہ Swordسے Fight کرنی پڑتی ہے… نہ ہارس رائڈنگ کرنی پڑتی ہے… But she is still powerful” ایبک اسے سنجیدگی سے بتا رہا تھا۔
”اور ایسا کیوں ہے؟” چڑیا نے بے ساختہ پوچھا۔ ایبک ایک لمحے کے لیے سوچ میں پڑا۔




”Because she is the kings’ wife and king loves her” ایبک نے روانی میں کہا۔ چڑیا حیرانی سے ایبک کا منہ دیکھ کر رہ گئی تھی… Love کا لفظ اس کی Vocabulary میں موجود تھا لیکن ایک دوسرے مفہوم کے ساتھ… جو فیلنگز وہ اپنے نانا، ماں ، بونوں اور کتابوں اور اسکول اور کھلونوں کے لیے رکھتی تھی۔ وہ اس کے نزدیک Love تھا۔ اس نے فیری ٹیلز میں بھی شہزادوں اور شہزادیوں، بادشاہوں اور ملکاؤں کے درمیان محبت کا لفظ پڑھا اور سنا تھا مگر وہاں بھی اس لفظ نے اس سے کوئی مفہوم کوئی چہرہ نہیں دکھایا تھا۔ ایبک کی Interpretation نے پہلی بار اسے اس لفظ کی طرف متوجہ کیا تھا۔ کوئین پاور فل اس لیے ہوتی ہے کیونکہ وہ King کی وائف ہوتی ہے اور کنگ اس سے محبت کرتا ہے۔ اس نے چند لمحوں کے لیے ایبک کے بیان کو اپنے لفظوں میں دہراتے ہوئے اس پر غور کیا لیکن سوال اب بھی یہ تھا کہ King خود کیوں اتنا ویک تھا اور اس نے یہ بات ایبک سے پوچھ بھی لی تھی۔ ایبک خود بھی چند لمحوں کے لیے سوچ میں پڑ گیا۔ چیس کھیلتے ہوئے آج تک اس نے ان مہروں اور ان کے پاورز کے بارے میں اتنا تھوڑی سوچا تھا جتنا چڑیا سوچتی رہتی تھی۔
”مجھے لگتا ہے کنگ نے اپنی ساری پاورز کوئین کو دے دیں اس لیے وہ پھرخود ویک ہو گیا۔” ایبک نے چند لمحوں کے غور و خوض کے بعد نتیجہ نکالا۔
”ہاں پر کیوں دیں پاورز؟” چڑیا نے اعتراض کیا۔
”مجھے لگتا ہے وہ کوئین سے بہت پیار کرتا ہو گا… اس لیے دی ہوں گی۔ جیسے میرے پاپا میری ممی سے بہت پیار کرتے ہیں تو سارا گھرممی چلاتی ہیں… سارے پیسے بھی ان کے پاس ہوتے ہیں… ساری چیزیں بھی وہ لاتی ہیں… سارے سرونٹس سے بھی وہی بات کرتی ہیں۔” ایبک اپنی طرف سے بڑی دور کی کوڑی لایا تھا… چڑیا اس لو جیک کو نہیں سمجھ سکی تھی۔ اس نے باپ نہیں دیکھا تھا نہ ماں کو ایک کوئین کی طرح پاور فل دیکھا تھا، اس نے صرف خیر دین کو دیکھا تھا ہر ذمے داری نبھاتا ہوا… اس نے ایبک سے مزید سوال جواب نہیں کئے تھے۔ اس کا عزم برقرار تھا۔ اگر کوئین سب سے پاور فل تو پھر بورڈ کوئین کا… لیکن ایسا کون سا کھیل بن سکتا تھا جس میں یہ ہو پاتا اس نے طے نہیں کیا تھا۔
”کسی دن کھیلیں گے چیس بھی… میرے پاس بورڈ نہیں ہے… لیکن انکل کے پاس ہے ایک Magnetic chess … انکل سے مانگوں گا۔” ایبک نے اعلان کرنے والے انداز میں کہا۔
”میرے پاس ہے ایک چیس بورڈ۔” چڑیا نے جلدی سے بے حد ایکسائٹڈ انداز میں کہا۔ کم از کم اس کے پاس کچھ تو تھا جو وہ ایبک کو آفر کر سکتی تھی۔
”اچھا، پھر کل لے کر آنا۔” ایبک نے سر ہلاتے ہوئے کہا۔




Loading

Read Previous

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ۔ احمد سلمان

Read Next

عکس — قسط نمبر ۴

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!