عشق”لا“ – فریال سید -داستانِ محبت

محبت کا خیال ذہن میں آتے ہی وہ چونکی۔ خوف زدہ نگاہوں نے ارد گرد کسی ذی روح کی موجودگی کھوجی۔

کیا ہو اگر کوئی مجھے یہاں یوں سوگ مناتا دیکھ لے ؟

کیا ہو اگر بابا کو پتا چل جائے میں نے ابھی ابھی عبداللہ کو ، اس کی محبت کو یاد کیا ہے؟

خوف کی ایک لہر اس کے رگ و پہ میں سرایت کر گئی ۔

قبائلی خاندانوں کے سخت اصولوں کا اندازہ کوئی اس بات سے کیوں نہیں لگاتا کہ خدا کے خوف کی بجائے اس سید زادی کے دل میں پہلا خوف ، پہلا خیال اپنے بابا اور ان کی روایات کا آیا۔ اس نے یہ نا سوچا کے اللہ جو اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہے، وہ کیا سوچیں گے۔ اس کی ناراضی کا خیال آنے کے بجائے جو پہلا خیال اس کے ذہن میں آیا ، وہ بابا کا تھا۔

اپنے بچپن سے اب تک جانے کتنی محبتوں کے گلے گُھٹتے اس نے دیکھے تھے۔ گدہ نشین ہونے کی وجہ سے اس کے بابا نے کئی محبتوں کو بہت عبرت ناک سزائیں دینے کے فیصلے نہایت اطمینان سے کیے تھے۔ شاید یہی خوف تھا جو قائم تھا۔

عبداللہ اور عائلہ کی جان بخشی اتنا بڑا معجزہ تھا کہ وہ پھر لفظمحبتتک کو سوچ کے بھی، اپنی یا عبداللہ کی زندگی خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی ۔ 

بھوری سہمی نظریں ، بابا کی آرام گاہ کے در کو چھو کے لوٹیں۔

اس نے جلدی جلدی آنسو پونچھے ، دوپٹا درست کرتی تیزی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھی۔

کمرے کا در وا کیے وہ حیران چوکھٹ پہ کھڑی تھی۔ یہ کمرے کا دروازہ ہی کھلا تھا یا بھولی بسری عبداللہ کی یادوں کے لیے اپنے دل کے بند کواڑ کھولے تھے۔ کچھ بھی تو نہیں بدلا تھا۔ 

ان دو سالوں میں کسی نے اس کے کمرے کی کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہلایا تک نہیں تھا۔



پلنگ پہ سیاہ سلوٹ زدہ چادر، سرہانے ادھ کھلی کتاب، باغیچے کے سمت کھلنے والا دیو قامت دریچہ ، پائنتی کے پاس بچھی سیاہ جائے نماز، اس کا مڑا ہواکونہ ، جو دو سال پہلے ا س روز نماز عصر ادا کر کے وہ موڑ گئی تھی۔

سسکتی عائلہ کی آنکھوں سے آنسو، موسلا دھار بارش کی طرح برس کر جل تھل مچارہے تھے۔

اس کے چوکھٹ پہ ٹکے قدم اندر کی جانب بڑھے ۔ کمرا عبداللہ کی یادوں سے مہک رہا تھا۔ 

اُف خدایا کہیں میں نے واپس آکر غلطی نہ کر دی ہو ؟

اس نے بے ساختہ سوچا۔

عبداللہ کی محبت کمرے کی ہر چیز سے ٹپک رہی تھی ۔ عائلہ اپنی جائے نماز کے قریب جا بیٹھی۔ سجدے کی جگہ ا س نے انگلیاں پھیریں۔ دو سال پہلے ا س شام کیفے جانے سے پہلے ، عصر کے بعد سجدے میں گڑگڑا کے ، اس نے عبداللہ کی محبت ہی تو مانگی تھی۔

جائے نماز کا مڑا ہوا کونا سیدھا کرتے ا س کی انگلیاں تسبیح سے مس ہوئیں۔ یہ وہی کالے عقیق کی تسبیح تھی جو بابا بطور خاص ا س کے لیے تحفتاً ایران سے لائے تھے۔ اس تسبیح پر بھی صبح و شام عائلہ نے عبداللہ کا نام ہی تو جھپا تھا۔

اگر بابا کو یہ بھی پتا چل جائے تو ؟

شرم ساری کا غلبہاب بھی تھا۔



عائلہ نے روئی روئی نظریں چرا کے پلنگ کی طرف دیکھا جس کے سرہانے اب بھی ایک کتاب ادھ کھلی رکھی تھی۔ 

عبداللہ۔

ہاشم ندیم خان کیعبداللہہاتھ میں پکڑے ہونٹوں نے سرگوشی کی تھی ۔ 

اگلے پل اس نے ایسے کتاب کو ٹٹولا ، جیسے اچانک کچھ یاد آیا ہو۔

اسی اثنا میں سلیقے سے طے شدہ کاغذ ا س کے قدموں میں آگرا۔ ا س نے عجلت میں جھکتے ہوئے کاغذ اٹھا کے اس پر سے گرد جھاڑی ۔

سہولت سے ا سے کھولتے ہوئے ، ا س کی نگاہیں سطروں پہ دوڑ گئیں ۔ اوّلین محبت کے ان چھوئے جذبات کو بے وزن لفظوں میں ڈھالے، ا س نے خود ہی صفحہ ¿©قرطاس پہ نقش کیا تھا۔ 

بیتے سالوں نے لکھنے والی کو بدل ضرور ڈالا تھا، مگر ا س کے دل میں چھپے بیش بہا قیمتی اور پاکیزہ جذبات کہاں بدلے تھے۔ آنسوں کی دھندکے پار وہ اپنی تحریر پڑھ رہی تھی :

تو سورج میرا میری جان عبداللہ 

میرا تن من جائے تجھ پہ قربان عبداللہ 

تجھے دیکھ جیوں، تجھے دیکھ مروں 

تجھ میں ہی اٹکی میری جان عبداللہ 

تو ہی خوشی ہے، تو ہی سکوں میرا 

میں تجھ پہ جاں صدقے واری عبداللہ

جو مُسکرا دے تو، مجھے دیکھ کے یوں 

تو کیوں نہ تم پہ میں مر جاں عبداللہ 

تو ہی سورج چاند، تو ہی تارا میرا 

تو کیوں نہ لے آسمان بلائیں تیری عبداللہ

میری آنکھیں، باتیں، خواب ہو تم



تم ہی میری ہر ایک سانس عبداللہ

کہو تو رکھ دوں قدموں میں دل اپنا 

پھر اس کو روند کے امر کر دو عبداللہ 

میں پری ہوں کوہ قاف کی 

تو شہزادہ پربتوں کا عبداللہ 

میں تو تیری ہوئی ازلوں سے 

ہے تیری کس میں جان عبداللہ؟

مجھ میں ….؟

مجھ میں ہے اس کی جان….“

کہتے ہوئے وہ پھوٹ پھوٹ کے رو رہی تھی ۔ ا س پہ وحشت سی طاری تھی ۔ 

اس کی جان مجھ میں ہے۔

پر….

پر میں نے خود ہی تو ا س کی زندگی کے بدلے اپنی محبت کا سودا کیا تھا ۔ 

Loading

Read Previous

جھوک عشق – ایم رضوان ملغانی – داستانِ محبت 

Read Next

تنہا چاند – حریم الیاس – افسانچہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!