تنہا چاند – حریم الیاس – افسانچہ

تنہا چاند

حریم الیاس



>

وہ “بہو مٹیریل” تھی ہی نہیں شاید….. نہ ہی کوئی ایسی حسین کہ کسی ماں کو اپنے جگرگوشے کے لیے پہلی نظرمیں پسند آتی اوربہنوں کی ہر دل عزیز بھابھی بن جاتی۔

وہ واجبی سی شکل کی درمیانے قد کی والی فربہی مائل سفید پوش خاندان کی لڑکی تھی۔ رنگت بھی گندمی تھی لیکن اس جیسی سلیقہ شعار، ہونہار، سمجھ دار، ملنسار اور خوش اخلاق لڑکی خاندان بھر میں کوئی نہ تھی۔ اس نے ایم ایس سی کر رکھا تھا اور نگاہیں پی ایچ ڈی پر تھیں، لیکن گھر والے شادی پر بہ ضد تھے۔

شادی ہو تو کیسے؟ اس کی ساری خوبیاں اس کی واجبی سی شکل اور صحت مند جسم کے پیچھے کہیں چھپ جاتی تھیں اور جو چیزیں ڈرائنگ روم میں بیٹھے مہمانوں کو درکار ہوتیں، وہ چائے کی ٹرے لاتی لڑکی میں مفقود ہوتیں….

لمبا قد، سمارٹ جسم اور سفید رنگت مہمانوں کو درکار کوئی ایک چیز بھی نہ ہوتی وہاں….

اس کی جو خوبیاں اس کے ساتھ رہ کر جانچی جا سکتی تھیں وہ ڈرائنگ روم میں چائے ناشتے کے ساتھ چند منٹوں کی ملاقات میں جانچنا مشکل تھا۔ اس لیے ہربار نتیجہ انکار ہی ہوتا…..

“اوہو یار! تم دل پہ کیوں لیتی ہو؟” اس کا چچا زاد اکثر سمجھاتا جواس کا بہترین دوست بھی تھا۔

“بس اب دکھ ہوتا ہے۔” وہ مایوسی سے کہتی۔

“یقین مانو سارہ! میں نے جتنی بھی لڑکیاں آج تک دیکھی ہیں، تم ان میں سب سے بہترین ہو۔” وہ ہمیشہ اسے تسلی دیتا۔

“اس اچھے ہونے کا فائدہ؟”

“واقعی یار! میرے نزدیک تم پرفیکٹ لڑکی ہو، تمہارا شوہر بہت خوش نصیب ہوگا۔” وہ ہمیشہ اس کا حوصلہ بڑھاتا۔

“تم بننا پسند کروگے وہ خوش نصیب؟؟” ایک دن انہی باتوں کے دوران اس نے اچانک سوال کردیا۔

“میں…. میں کہاں اس قابل، تم مجھ سے کہیں زیادہ اچھا بندہ ڈیزرو کرتی ہو۔” اس اچانک سوال پر وہ گھبرا کر بولا۔

٭….٭….٭



Loading

Read Previous

عشق”لا“ – فریال سید -داستانِ محبت

Read Next

دھوکہ اور اعتراف – ماہ وش طالب ۔ افسانچہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!