اسے برا لگا تھا۔ اسے احساس تھا کہ اس نے غلط کیا۔ سوچنے لگا فون کر کے چاچے سے معافی مانگ لے، بار بار کانوں میں ان کی آواز گونجتی تھی۔

”سارنگ بول سجن۔” دل رک جاتا تھا ایسے لہجے پر، اسے بھی لگا کہ اس کا دل رک گیا۔

اور اس کے بعد جیسے پھٹ گیا۔ایک بڑا سا جھماکا ہوا تھا۔ یہ فون کال نہ تھی جو گوٹھ سے آئی تھی۔

یہ ایک دھماکا تھا، جو اس کی سماعتوں کے پاس ہوا تھا۔ وہ ابھی تیار ہو کر نکل رہا تھا، ادھر شیبا انتظار کر رہی تھی گھر پہ۔

وہ سوچوںمیں گھرا فون لے کر اپارٹمنٹ کا بیرونی دروازہ لاک کر رہا تھا جب فون بجا، کال آئی۔ کال کسی پی سی او نمبر سے تھی، نمبر پاکستان کا تھا۔ اس نے فوراً فون ریسیو کیا تھا۔

اس بار اسے کچھ بولنے کی ضرورت نہ تھی۔

اس بار اسے کسی نے نہ کہا کہ سارنگ بول سجن۔ نہ کسی نے اس کی بات سُننے کا انتظار کیا۔

جس نے جو سُنانا تھا اس کے بعد لائن ساکت تھی۔ٹوں ٹوں کی آواز آرہی تھی۔

اسے لگا زندگی اپنی موت آپ مر گئی۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

پائلو کوئلو – شاہکار سے پہلے

Read Next

شریکِ حیات قسط ۵

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!