بہت ساری چھوٹی چھوٹی چیزیں، جو کسی بڑی بنیادی بات کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔وہ محسوس کر رہا تھا وہ تبدیلی جو اس کے اندر آرہی تھی اور وہ تبدیلی جو شیبا کے اندر تھی، جس نے کافی ساری چیزوں اور تعلق کو بدل کر رکھ دیا تھا۔شروع شروع میں سب کچھ کتنا انوکھا اور خوب صورت لگتا ہے، کتنا منفرد ہوتا ہے کسی کی پسند بننا اور کسی کو پسند کرنا اور پسند سے محبت کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھنا۔
تھوڑا مشکل مگر بہت عجیب سا، اور خوش کن سا۔یہ احساس اسے پہلی بار ہوا تھا۔یہ احساس ہر کسی کو پہلی بار ہوتا ہے، اور پھر بار بار ہوتا چلا جاتا ہے۔اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، سوتے جاگتے۔ایک احساس آپ کے ساتھ رہتا ہے اور کوئی ساتھ نہ ہو تو اس کا احساس دلاتا ہے ۔
آج کلاس سے باہر اس کا سامنا شیبا سے نہیں ہوا۔ وہ پندرہ بیس منٹ تک کاریڈور میں بے مقصد ٹہلتے ہوئے یہ شو کراتا رہا، جیسے کوئی ضروری کام اٹک گیا ہو۔پھر اپنی بے وقوفی محسوس کرنے کے بعد گاڑی میں جا بیٹھا اور گھر آگیا۔
وہ کسی میٹنگ میں پھنسی ہوئی تھی،اگر باہر آنے پر اس نے اسے غائب پایا تو؟لاشعوری طور پر اسے بھی یہ احساس ہوتا تھا۔ کوئی احساس جب دو طرفہ ہو جائے تو بہت اہم ہو جاتا ہے۔ پھلنے پھولنے لگتا ہے اور تعلق سا بن جاتا ہے ۔ وہ تعلق صرف روحیں ہی سمجھ سکتی ہیں۔
اور جب کوئی ایک ہی وقت پر ایک دوسرے کو سرچ کرتا ہو، یاد کرتا ہو، سوچتا ہو، فون نمبر پریس کرتا ہو، دونوں طرف کال بزی جاتی ہو۔دونوں طرف مایوسی چھا جاتی ہو اور پھر اچانک ہی کال آنے پر مسکراہٹ آجاتی ہو۔
دوسری طرف کال مل جانے پر دل ہلکا ہو جاتا ہو جیسے منوں بوجھ اُتر جائے اور وہی جو دل سننا چاہتا ہو، سماعتوں کو وہی سننے کو ملتا ہو۔
تمہاری ہی کال کا انتظار کر رہا تھا۔
تمہارا ہی نمبر پریس کر رہی تھی ۔
پھر دونوں طرف مسکراہٹ کا ان دیکھا تبادلہ ہوا۔
”کہاں تھے؟”
”تمہارا انتظار کر رہا تھا، میٹنگ میں مصروف تھیں تم؟”
”میں بھی میٹنگ ختم ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔”
دونوں طرف ایک وقت میں ہنسی ابھری۔ ہلکی سی پُر جوش۔
”کب ملیں؟”
”جب تم کہو۔”
”آج شام سی سائیڈ پر۔”
”بالکل ٹھیک ہے۔”
”ڈن؟”
”پکا ڈن۔”
کافی دیر تک موبائل فون کی اسکرین کو دیکھتے رہنا۔ بات ختم ہونے کے بعد دوبارہ بات ہونے اور ملنے کا انتظار شروع کر دینا اور تب تک کرتے رہنا جب تک ملاقات نہ ہو جائے۔
٭…٭…٭