”تم نے اس سے کوئی بات کی؟” اس کے اندر داخل ہوتے ہی وہ شروع ہو گئیں۔ 

”مجھے مناسب نہیں لگا۔” وہ تھکے ہوئے انداز میں بیٹھ گئی۔

فرح نے بے بسی سے اُسے دیکھا۔”پھر میں بات کروں؟”

”نہیں، فی الحال وہ بہت پریشان ہے۔”

”کیوں پریشان ہے؟” انہیں بھی قدرے پریشانی ہوئی۔

”ان لوگوں کی زمین کا کوئی مسئلہ ہے مگر مجھے اچھا نہیں لگا، اتنی دور بیٹھ کر وہ لوگ اس سے ایسی باتیں کر رہے ہیںجس سے وہ ڈسٹرب ہو جائے۔ اس سے اس کے کام پہ ،اس کی پرفارمنس پراثر پڑ سکتا ہے۔ اگر وہ یہاں بیٹھ کر وہ ایشو حل نہیں کر سکتا تو اسے بتا کر پریشان کرنا تو بے وقوفی ہوئی۔”

”تمہیں اس کے گھر والوں پہ غصہ ہے۔”

”مجھے کیوں غصہ ہو گا، مجھے افسوس ہے۔ غصہ سارنگ کو آنا چاہیے، وہ حق رکھتا ہے۔”

”چلو ایک طرح تو یہ اچھا ہے کہ وہ حساس ہے۔ دیکھو وہ آج گھر والوں کے لیے اتنا سوچتا ہے کل اپنے گھر کے لیے کتنا پوزیسو ہو گا۔”

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

پائلو کوئلو – شاہکار سے پہلے

Read Next

شریکِ حیات قسط ۵

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!