”غلطی ہو گئی اسپرے کرنے میں، یا پھر بیج چھڑکنے میں کچھ تو ملاوٹ ہوئی ہو گی۔ جب ہی تو فصل کو برسات کے پانی نے مزید بے کار کر دیا۔”
”تم فکر نہ کرو۔ کوئی اور حل ڈھونڈو۔”
”حل تو کر لیں گے چاچا اور ابا، مگر مجھے تو فکر ہوتی ہے آج تمہاری برتھ ڈے ہے۔ اتنے مایوس ہو کر بیٹھے ہو سب ٹھیک ہو جائے گا۔”
”سب ٹھیک ہونے میں دشواری تو ہوتی ہے نا۔”
”ہاں، مگر مل بیٹھ کر مسئلے حل کیے جاتے ہیں۔”
”پھر تم بات کرنا۔”
”ہاںکروں گا۔” لہجہ خالی تھا، ارادے کا مخالف تھا۔ ارادے نے اسے کہا تھافی الحال کوئی فون نہیں اٹھانا۔ زبان نے کہا کہ بات کروں گا۔
انسان جب ارادے کے خلاف بات کرتا ہے تو لہجہ بڑا کھوکھلا سا ہو جاتا ہے۔
”چھوڑو اب، چلو کہیں آئوٹنگ پر چلتے ہیں۔”
وہ اس کا دل بہلانے کی کوشش کرنے لگی۔اس کا موڈ بہتر کرنے کی کوشش کرنے لگی۔اس کا موڈ بہتر ہو گیا مگر جو بگڑا تھا اسے موڈ کی طرح بہتر کرنا مشکل تھا۔
٭…٭…٭