پہلی ناکامی
رفیع کو ان دنوں فلموں میں کام کرنے کا بڑا شوق تھا مگر جس طرح اس کی فطرت تھی، وہ صرف مزاحیہ کردار ادا کرسکتا تھا جبکہ اس زمانے میں پاکستان فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے پاس دنیا کے چند بہترین کامیڈین تھے جن کی موجودگی میں کبھی فلم بنانے والوں کو کسی اور کی ضرورت محسوس نہ ہوئی۔منورظریف، رنگیلااور علی اعجاز جیسے ہیروں میں کسی اور کامیڈین کیلئے جگہ بنانا تقریباً ناممکن تھا۔ ایسے میں رفیع کی دوستی اس زمانے میں شوبز کے ایک مشہور صحافی یٰسین گوریجہ سے ہوئی۔رفیع نے ان کے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔
”میں فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں مگر پنجابی فلموں میں چند چھوٹے موٹے کردار ملے ہیں اس کے علاوہ کوئی چانس نہیں بن رہا۔“یٰسین گوریجہ اچھے انسان تھے۔ وہ اسے لے کر شباب اسٹوڈیو کے مالک شباب کیرانوی کے پاس چلے گئے۔ملاقات کے دوران انہوں نے کہا:
”شباب صاحب! یہ نیا لڑکا ہے۔ اس کی شکل وصورت اور صلاحیت انڈین ایکٹر گوپ کی طرح ہے۔آپ اسے آزما لیں۔“ شباب صاحب نے غور سے رفیع کو دیکھا اور ہنس کے بولے:
”یہ ریسلر بن سکتا ہے، اداکار نہیں۔اس لیے میرااسے مشورہ یہ ہے کہ یہ پہلوانی کے اکھاڑے میں کوشش کرے، اداکاری والا کام اسے نہیں جچتا۔“
رفیع، جس نے ہمیشہ لوگوں کو ہنسایا تھا،جیسے نرم دل اور نازک جذبات کے مالک لڑکے کیلئے یہ رسپانس دل توڑنے والا تھا۔پہلی ناکامی اور وہ بھی شکل وصورت اور جسامت کی وجہ سے۔ کوئی اور ہوتا تو شایدٹوٹ کر بکھر جاتا مگر رفیع نے خود کو سنبھال لیا اور پھر ٹی وی کی تاریخ نے دیکھا۔ رفیع خاور ننھا بن کر دلوں پر راج کرنے لگے۔
٭……٭……٭