برسات

برسات
اسماعیل میرٹھی

وہ دیکھو اُٹھی کالی کالی گھٹا

ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا
گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہُوئی

ہوا میں بھی اِک سنسناہٹ ہُوئی
گھٹا آن مِینہہ جو برسا گئی

تو بے جان مِٹّی میں جان آگئی
زمِیں سبزے سے لہلہانے لگی

کِسانوں کی محنت ٹِھکانے لگی
جڑی بُوٹِیاں، پیڑ آئے نِکل

عجب بیل پتّے، عجب پُھول پھل
ہر اک پیڑ کا اِک نیا ڈھنگ ہے

ہر اِک پُھول کا اِک نیا رنگ ہے
یہ دو دِن میں کیا ماجرا ہوگیا

کہ جنگل کا جنگل ہرا ہوگیا
جہاں کل تھا میدان چٹیَل پڑا

وہاں آج ہے گھاس کا بَن گھڑا
ہزاروں پُھدکنے لگے جانور
نِکل آئے گویا کہ مِٹّی کے پَر

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۴

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۵

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!