اصحابِ کہف ۔ قرآن کہانی

یہ بات ہم نے سمجھ لی کہ ایک چوتھی جہت بھی ہے (اور کسے معلوم اور بھی جہتیں ہوں، جدید سائنس تو دس جہتوں کو مانتی ہے جن میں چھے سے ہم ابھی واقف نہیں) اب اگر کوئی مخلوق اس چوتھی جہت کی ہو گی تو اس کا شعور اور احساس ہمارے فہمسے کہیں بالا تر ہے ، اس کی مثال یوں لیجیے کہ انسانی کان ایک خاص فریکوئنسی میں سُن سکتے ہیں اور کتوں کے کان اس سے کہیں زیادہ تیز ہوتے ہیں چناںچہ کتوں کی سیٹی انسانوں کو سُنائی نہیں دیتی مگر کتے اس سیٹی پر فورا ًحرکت میں آتے ہیں ، اب ایسے میں تو کوئی اَڑیل ہی یہ بات کہے گا کہ سیٹی ویٹی کچھ نہیں یہ دقیانوسی بات ہے۔ ایک اور مثال پیش کرتا ہوں تصور کیجیے ایک مخلوق صرف دو جہتوں کا ادراک رکھتی ہے یعنی لمبائی اور چوڑائی کا۔ اس کے سامنے ایک دروازہ ہے اسے وہ دروازہ ایک دیوار کی مانند لگے گا۔ اب اگر وہ دروازہ کھول دیا جائے تو اسے ایسا لگے گا کہ دیوار(دروازہ)کا ایک بہت بڑا حصہ غائب ہو گیا اور ایک نئی دنیا غیب سے حاضر ہو گئی۔ چوںکہ وہ گہرائی کا ادراک نہیں رکھتی اس لیے دروازے کی موٹائی ہی اسے اب چوڑائی کے طور پر دِکھے گی اور چوڑائی چوںکہ نوے کے زاویے میں ہے اس لیے اس کی نظروں سے اوجھل ہو گی۔ ہم اگر یہ بات سمجھ لیں تو بہت ساری مشکلات کی قلعی کھلتی چلی جائے گی، چاہے وہ اس بات کا یقین ہو کہ ہمارے ساتھ کراماً کاتبین موجود ہوتے ہیں یا چاہے وہ جنات یا شیاطین کا معاملہ ہو۔ اگر کوئی مخلوق ہماری جہت کی ہے ہی نہیں تو اس کے افعال ہمارے لیے غیر مرئی اور ڈراؤنے تو ہو سکتے ہیں مگر اس کے لیے اتنے ہی آسان ہیں جتنا ہمارے لیے جادوئی طور پر کسی دو جہتی مخلوق کے سامنے دیوار (دروازہ)کو غائب کرنا ہے۔
اگر یہ مثالیں اور سائنسی تھیوریز ہمارے لیے قابلِ قبول ہیں تو ان واقعات پر انگلی اٹھانا چہ معنی دارد؟ اگر چوتھی جہت وقت کی قید سے آزاد ہے تو واقعہ معراج کی حقانیت میں شک کہاں رہ جاتا ہے؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع آسمانی پر معذرت خواہانہ توجیحات کیوں؟ حضرت عزیر علیہ السلام کے واقعے میں ان کی سو سالہ نیند کے دوران گدھا ہڈیوں کا پنجر بن گیا مگر ان کا کھانا تازہ رہا ، اور اسی طرح اصحاب کہف تین سو شمسی سال سوتے رہے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ اللہ نے جو ان تمام جہتوں سے ورا ثم الورا ہے ان لوگوں کو کسی اور جہت میں ڈال دیا ہو ان کا وقت ہمارے وقت سے الگ کٹا ہو؟ ادھر دن کا کچھ حصہ گزرا ہو اور یہاں صدیاں بیت گئیں ۔ کبھی آپ نے سو کر اٹھنے کے بعد گھڑی دیکھے بغیر یہ حتمی یقین کیا کہ کتنا عرصہ سوئے؟کیا آپ پانچمنٹ کی نیند کے چکر میں کبھی دوگھنٹہ لیٹ نہیں اُٹھے؟ یہ بات ابھی آئی تھی کہ وقت بہتا نہیں تو ذرا تصور کیجیے ایک کمرے میںپانچ ٹی وی ہیں ، ہر ٹی وی پر ایک ہی فلم چل رہی ہے ایسے میں آپ اپنے دو عدد ٹی وی کو pause (ساکت)کردیں اور باقیوں کو چلنے دیں کچھ عرصے بعد ان دو کو دوبارہ play کریں تو اب کیا تمام ٹی وی پر ایک ہی منظر چل رہا ہو گا؟ نہیں نا؟ تو پھر مسئلہ کیسا؟ یہ معاملہ اللہ کے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے جتنا آپ کے لیے ریموٹ سے pause کا بٹن دبانا۔
یہ بات دوبارہ کہتا چلوں کہ یہ بات ہمارے ایمان و عقائد کا حصہ نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی ہمارا ایمان سائنسی تھیوریز کی چار دیواری میں مقید ہونا چاہیے۔ واللہ اعلم ہو سکتا ہے یہ تمام تھیوریز اور توجیحات غلط ہوں اور بات کچھ اور ہی ہو، جس کا ہمیں ابھی علم نہیں ۔ان باتوں کو یہاں درج کرنے کا مقصد صرف ان خیالات کا رد کرنا ہے جو دورِ حاضر میں مسلمانوں کو سائنس کے نام پر الحاد کے دہانے پر لا کر کھڑاکررہے ہیں۔

Loading

Read Previous

رفیع خآور: ننھا

Read Next

حضرت ابراہیم علیہ السلام ۔ قرآن کہانی

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!