گائے کے سینگ

گائے کے سینگ
باذلہ سردار

ایران کے کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا۔ اُس کے دو بچے تھے۔ بیٹی کا نام نور اور بیٹے کا نام عمر تھا۔ کسان نے ایک خوب صورت گائے پال رکھی تھی۔ اُس کا بچھڑا بھی بہت گول مٹول اور پیارا تھا۔
کسان روزانہ گائے کو کھیتوں میں چرانے کے لیے لے جاتا۔ گائے بہت سا دودھ تو دیتی لیکن وہ بہت چالاک اور لڑاکا تھی۔ اپنے سینگوں سے روزانہ کسی نہ کسی کو زخمی کردیتی۔ ایک دن گائے نے اپنے مالک ہی کو ٹکر مار دی۔ سینگ لگنے سے کسان زخمی ہوگیا۔ اُس نے غصّے میں گائے کے سینگ کاٹنے کا ارادہ کرلیا۔ کسان نے سوچا کہ یہ کام وہ اگلے دن کھیتوں سے واپسی پر کرے گا۔
دوسرے دن وہ گائے کے ساتھ اپنے بچوں کو بھی چراگاہ لے گیا۔ دوپہر میں کسان نے گائے کو چرنے کے لیے کُھلا چھوڑا اور خود کسی کام میں مصروف ہوگیا۔ اُس کے دونوں بچّے گائے کے بچھڑے سے کھیلنے لگے۔ اچانک قریبی جھاڑیوں سے ایک بھیڑیا نکل آیا۔ اُسے دیکھتے ہی کسان کے بچے چیخنے لگے۔ بھیڑیے نے آتے ہی بچھڑے پر حملہ کردیا۔ گائے نے جب بچھڑے کو مصیبت میں دیکھا تو وہ فوراً بھیڑیے کی طرف لپکی اور اُس پر حملہ کردیا۔ کچھ ہی دیر میں گائے نے اپنے بڑے بڑے سینگوں کی مدد سے بھیڑیے کو زخمی کردیا۔ بھیڑیا وہاں سے دُم دبا کے بھاگ نکلا۔
شور سُن کر کسان بھی بھاگتا ہوا وہاں آپہنچا۔ یہ ساری صورتِ حال دیکھ کر اُس نے اپنے بچوں کو گلے لگایا اور پھر بچھڑے کو پیار کرنے لگا۔ بات اس کی سمجھ میں آگئی کہ اللہ نے کوئی شے بنا حکمت کے نہیں بنائی۔ یہ سوچ کر اس نے گائے کو تھپکی دی اور اس کے سینگ کاٹنے کا ارادہ ترک کردیا۔
٭…٭…٭

Loading

Read Previous

چی چی کی توبہ

Read Next

باغی – قسط نمبر ۲ – شاذیہ خان

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!