بکری اور بھیڑیا

بکری اور بھیڑیا

عائشہ علوی

یہ کہانی ہے چینی بکری اور ایک مغرور بھیڑیے کی۔ چینی بکری کے تین پیارے سے بچے تھے۔ سونی، مونی اور ٹونی۔ ایک دن بکری اپنے بچوں کے لیے کھانا ڈھونڈنے نکلی۔ پیچھے سے بھیڑیا آیا اور بکری کے تینوں بچوں کو کھا گیا۔
گھر واپس آتے ہی چینی بکری نے بچوں کو آواز دی۔ ”سونی، مونی، ٹونی” پر جواب نہ آیا۔ وہ پریشان ہوگئی۔ اس نے اِدھر اُدھر دیکھا تو اسے بھیڑیے کے پیروں کے نشان ملے۔ وہ سب کچھ سمجھ گئی۔ بھیڑیا اس کے تینوں بچوں کو کھا گیا تھا۔
وہ پھلانگتی ہوئی اس پہاڑ پر جاپہنچی جس کے غار میں بھیڑیا رہتا تھا۔ وہ غار کی چھت پر زور زور سے کُھر مارنے لگی۔ غار کے اندر سے بھیڑیا چلّایا۔ ” کون ہے اوپر جو یہ حرکت کررہا ہے؟”
”میں ہوں چینی بکری۔ کیا تم مجھے بتا سکتے ہوکہ میرے سونی مونی اور ٹونی کون کھاگیا ہے؟”
”میں نے تمہارے سونی، مونی اور ٹونی کو ہڑپ کر لیا ہے۔” بھیڑیا غرور سے بولا۔
”تم بہت ظالم ہو! کل میرے اور تمہارے درمیان لڑائی ہوگی۔” بکری بولی۔
”ہاہاہا! ٹھیک ہے میں تمہیں دیکھ لوں گا۔” بھیڑیا قہقہہ لگاتے ہوئے بولا۔
بکری لوہار کے پاس پہنچ گئی۔ ”ظالم بھیڑیا میرے ننھے بچوں کو کھاگیا ہے۔ تم میری کچھ مدد کرو اور میرے سینگ تیز کردو۔ میں نے بھیڑیے سے لڑنا ہے۔ دیکھو میں تمہارے لیے اُجرت کے طور پر دودھ کا کٹورا لائی ہوں۔”
لوہار نے بکری کے سینگوں کو تیز کردیا۔ اُس کے سینگ تلوار کی طرح تیز ہوگئے تھے۔ تھوڑی دیر بعد بھیڑیا بھی کنکر اور گارے سے بھرا ہوا ایک پتیلا لوہار کو دیتے ہوئے بولا:
”میں اس پتیلے میں تمہارے لیے کھانا لایا ہوں۔ تم میرے دانت تیز کردو۔”
پتیلے میں کنکر اور گارا دیکھ کر لوہار بھیڑیے کی مکاری سمجھ گیا۔ بھیڑیے نے دانت تیز کرنے کے لیے جو منہ کھولا تو لوہار نے بڑی چالاکی کے ساتھ اس کے دانت اکھاڑ دیے اور وہ یہی سمجھتا رہا کہ اس کے دانت تیز ہورہے ہیں۔
لوہار بولا: ”تمہارے دانت تیز ہوچکے ہیں۔ اب تم بے فکر ہوکر جائو۔”
اگلے روز دوپہر کا وقت ہوا تو بھیڑیا اور بکری لڑائی کے لیے آمنے سامنے تیار تھے۔
”تم حملہ کرو’۔’ بھیڑے نے چِلّا کر کہا۔
”نہیں تم پہلے وار کرو۔” بکری بھی غصے میں بولی۔
پھر بھیڑیے نے بکری پر منہ کھول کر حملہ کردیا مگر بکری کو کوئی نقصان نہ پہنچا کیونکہ بھیڑیے کے تو دانت ہی نہیں تھے۔ اب بکری کی باری تھی۔ اس نے بھیڑیے پر حملہ کرکے اس کو مار ڈالا اور اس کے پیٹ سے سونی، مونی اور ٹونی کو باہر نکال لیا۔ بکری اپنے بچوں کو دیکھ کر بہت خوش تھی۔
تب سے اب تک چینی بکری اور اُس کے بچے آرام و سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔
٭…٭…٭

Loading

Read Previous

بگلے کی ٹانگ – انشاء علی

Read Next

بھولو کی بے وقوفی

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!