گھر اور گھاٹا — عمیرہ احمد
”پھر گھاٹا ہوا ہے … پورے پچاس روپے کا۔” رضیہ نے اپنی کرخت آواز میں تقریباً چلاّتے ہوئے کہا تھا۔ اماں بختے نے اپنی موٹے
”پھر گھاٹا ہوا ہے … پورے پچاس روپے کا۔” رضیہ نے اپنی کرخت آواز میں تقریباً چلاّتے ہوئے کہا تھا۔ اماں بختے نے اپنی موٹے
”سنیں!” وہ گاڑی لاک کر رہا تھا جب ایک آواز نے اچانک اسے اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔ اس نے مڑ کر پیچھے دیکھا۔ سفید
”بند کواڑوں کے آگے” کسی بھی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والی میری پہلی کہانی ہے۔ جسے میں نے ایک سچے واقعے سے متاثر ہو کر
میرا سانس ابھی تک رکا ہوا ہے میں ایک سکتے کے عالم میں اسے دیکھ رہی ہوں۔ ابھی ابھی جو کچھ ہوا ہے، اس کے
بعض باتیں آپ کو بے اختیار ہنسنے پر مجبور کر دیتی ہیں، جیسے ابھی تھوڑی دیر پہلے فاطمہ کی کہی ہوئی ایک بات نے مجھے
آپ نے کبھی سوچا ہے دنیا میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں، جنھیں ہم روپے سے خرید نہیں سکتے۔ جنھیں دعائیں بھی ہمارے پاس نہیں
اس نے آج پھر مجھے فون کیا تھا۔ ”مریم اسے کہو مجھے معاف کر دے ایک بار صرف ایک بار مجھ سے مل لے، مجھے
آج اس کی زندگی کا پہلا انٹرویو تھا اور اپنی باری آنے سے پہلے ہی وہ یہ جاب مل جانے کی امید چھوڑ چکی تھی۔
”کیا میں عارفین عباس سے مل سکتی ہوں؟” بیل بجانے پر ایک لمبا تڑنگا چوکیدار نمودار ہوا تھا اور اس نے کچھ جھجکتے ہوئے اس
”عورت، مرد اور میں” میری پہلی غیر مطبوعہ تحریر ہے جو کسی ڈائجسٹ میں شائع ہونے کی بجائے پہلی بار ایک کتاب میں شائع ہو