پیر کامل صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم — قسط نمبر ۸
وہ احرام باندھے خانہ کعبہ کے صحن میں کھڑا تھا۔ خانہ کعبہ میں کوئی نہیں تھا۔ دور دور تک کسی وجود کا نشان نہیں تھا۔
وہ احرام باندھے خانہ کعبہ کے صحن میں کھڑا تھا۔ خانہ کعبہ میں کوئی نہیں تھا۔ دور دور تک کسی وجود کا نشان نہیں تھا۔
پیرس سے واپسی پر اس کی زندگی کے ایک نئے فیز کا آغاز ہوا تھا۔ ابتدائی طورپر وہ اسلام آباد میں اس غیر ملکی بینک
نیوہیون واپس آنے کے بعد اس نے زندگی کے ایک نئے سفر کو شروع کیا تھا۔ اس رات اس جنگل کے ہولناک اندھیرے اور تنہائی
اگلے چند ماہ جو اس نے امریکہ میں گزارے تھے وہ اس کی زندگی کے مشکل ترین دن تھے۔ وہ اس سے پہلے بھی کئی
گاڑی اس بڑی سڑک پر دوڑ رہی تھی جو تقریباً سنسان تھی۔ ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھا۔ اسٹیئرنگ پر دایاں ہاتھ رکھے اس نے
”یہ احمقانہ تجویز اسجد کے علاوہ کسی دوسرے کی ہو ہی نہیں سکتی۔ اسے احساس نہیں ہے کہ ابھی میں پڑھ رہی ہوں۔” امامہ نے
یہ سب کچھ اسکول میں ہونے والے ایک واقعے سے شروع ہوا تھا۔ اِمامہ اس وقت میٹرک کی اسٹوڈنٹ تھی اور تحریم اس کی اچھی
پیش لفظ پیر کاملﷺکو میں نے آپ کے لیے لکھا ہے۔ آپ سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے، جب روشنی یا
یوں تو کوئی بھی فیس بکی محبت کو پسند کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور اگر اس کی مخالفت کرنے کی بات کی جائے تو
”یہ جو کہتے ہیں اورنگزیب ٹوپیاں بیچ کر گزارہ کرتا تھا، یہ سب کہانیاں گھڑی ہوتی ہیں۔” قمر صاحب کی آواز کانوں پر ہتھوڑے کی