
امربیل — قسط نمبر ۳
اگلے دن یونیورسٹی میں اس کا دل نہیں لگا تھا۔ گھر واپس آتے ہی وہ سیدھا کچن میں گئی۔ ”نانو رات کے لئے کیا پکوا
![]()

اگلے دن یونیورسٹی میں اس کا دل نہیں لگا تھا۔ گھر واپس آتے ہی وہ سیدھا کچن میں گئی۔ ”نانو رات کے لئے کیا پکوا
![]()

”علیزہ بی بی ! یہ پودے اندر لے جاؤں؟” ملازم نے ایک بار پھر اس کی سوچوں کا تسلسل توڑ دیا تھا۔ علیزہ نے چونک
![]()

آئینے پر ایک اور نظر ڈالتے ہوئے اندر جانے سے پہلے چڑیا نے پلٹ کر ایک نظر بر آمدے کے سامنے پھیلے ہوئے لان کو
![]()

میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
![]()

جتن کیا تو…! زاہد حسین جتن کیا تو وطن پایا ہے ہم نے مل کے یہ پاکستان بنایا ہے قائد کی محنت نے ہے یہ
![]()

آزادی کی نعمت عظمیٰ رحمان ہاشمی آزادی کا جشن مناتے رہنا ہے گیت سدا خوشیوں کے گاتے رہنا ہے لاکھوں جانیں دے کر جس کو
![]()

اشتیاق احمد کا نام آتے ہی ذہن میں انسپکٹر جمشید،ایک مستعد ،ایمان دار اور محب وطن پولیس آفیسر کا خاکہ بننے لگتا…محمود، فاروق اور فرزانہ
![]()

آج وہ بابا جی ساتھ والے گھر میں آئے ہیں۔وہ دو ماہ پہلے سامنے والے گھر میں آئے تھے اور ان آنٹی کے بیٹے کو
![]()

دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی اس کا سامنا ممی سے ہوا تھا… اس کا چہرہ دیکھتے ہی وہ ٹھٹکیں۔ ”کیا ہوا ہے؟” وہ بے
![]()

عالیشان محل جیسے گھر میں رہنا کس کی آرزو نہیں ہوتی ؟بڑی لاگت اور مشقت کے بعد یہ مکان تعمیر تو کر لیے جاتے ہیں
![]()