
لیکھ — عطیہ خالد
دھرتی کے سینے پر’کچھ جھولیاں بھر کر بھی’ الٹی پڑی ہوتی ہیں۔ لیکھ کی لکیریں’ نیت کی سیاہی سے’ بڑا انت مچاتی ہیں۔۔انت کی سیاہی
![]()

دھرتی کے سینے پر’کچھ جھولیاں بھر کر بھی’ الٹی پڑی ہوتی ہیں۔ لیکھ کی لکیریں’ نیت کی سیاہی سے’ بڑا انت مچاتی ہیں۔۔انت کی سیاہی
![]()

وہ ایک وسیع قبرستان تھا اور قبروں کا حجم غیرمعمولی حد تک چھوٹا تھا۔ قبروں کے ارد گرد اور درمیان میں خود روجھاڑیوں نے اُسے
![]()

کئی سال پہلے جب افغانستان میں انگریزی کی حکومت تھی۔ ایک دن ایک پریشان حال آدمی فرنگی حاکم کے دفتر میں حاضر ہوا اور ہیڈکلرک
![]()

ناجیہ صبح صبح نجویٰ کے کمرے میں آئیں۔ ایک پیار بھری نظرسے سوئی ہوئی نجویٰ کو دیکھا۔ اُس کے ماتھے پے بوسا دیا۔ وہ ہمیشہ
![]()

امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور میں صبح کے نو بجے تھے جب دروازے کی گھنٹی ُْبجی۔ طاہرہ افتخار تینوں بچوں کو اسکول ڈراپ کرنے
![]()

کھٹکے کی آواز سے داروغہ کی آنکھ کھل گئی۔ اس سے پہلے کہ وہ اس کھٹکے کو اپنے وسوسے سے تعبیر کرتا، اپنی گھاس پھونس
![]()

ڈگا ڈگ کے اسٹیشن پر جب گاڑیوں کی آمد کا وقت قریب ہوتا تو سگریٹ فروش گاہشا وہاں ہمیشہ سب سے پہلے آپہنچتا۔ وہ ٹھیک
![]()

ہم روزانہ اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ کے طفیل، اپنے گرد و نواح میں ہونے والے حالات و واقعات سے آگاہ رہنے میں دلچسپی رکھتے
![]()

جس شخص کی یہ سرگزشت ہے وہ اپنے قصبے کا امیر ترین اور بار سوخ دہقان تھا۔ اس کا نام تھورڈا دراس تھا۔ ایک دن
![]()

”معطر دیوانی ہو گئی۔” بات صرف گھر سے نہیں نکلی تھی بلکہ کوٹھے چڑھ گئی تھی۔بہ ظاہر افسوس اور ہمدردی کے رنگ میں دُہرا یا
![]()