
اُوپر حلوائی کی دکان — علینہ معین
”اماں! کدھر ہو؟” ”اماں جلدی آئو”۔ شبانہ بلند آواز میں پکار رہی تھی۔ ایک تو صبح سویرے خالہ شیداں کا فون اس کی سپنوں بھری
![]()

”اماں! کدھر ہو؟” ”اماں جلدی آئو”۔ شبانہ بلند آواز میں پکار رہی تھی۔ ایک تو صبح سویرے خالہ شیداں کا فون اس کی سپنوں بھری
![]()

وہ ایک ایسا ٹی وی شو دیکھ رہا تھا جس میں ایک غریب آدمی کی گاڑی نکل آئی۔ وہ آدمی خوشی سے رونے لگا… اینکر
![]()

”آپ ایسے کیوں بیٹھے ہیں؟” اسد صاحب نڈھال بیڈ سے کمر ٹکائے زمین پر بیٹھے تھے کہ حنا نے آکر ان کے کندھے پر ہاتھ
![]()

بہت پرانی بات ہے ایک دیو کا ایک بستی پر سے گزر ہوا۔ اس کی نظر اک گھر کے باغ میں کھڑی خوب صورت لڑکی
![]()

شرف النسا بیگم ناظم لاہور خواب عبدالصمد خاں کی دوسری بیوی اور اِس کے دوسرے فرزند نواب عبداللہ خاں کی والدہ تھی۔ نواب صاحب کی
![]()

اُف آمدنی، اخراجات، مہنگائی، بچت، سارا مہینہ یہ چکر چلتا رہتا ہے اور دماغ کی دہی بن جاتی ہے۔بے شک ہماری آمدنی اللہ کے فضل
![]()

اسائنمنٹ مکمل کرتے ہوئے اس نے پانچویں، چھٹی بار اضطراب میں سر اٹھا کر سامنے دیکھا، کھڑکی کے شیشے پر رنگ برنگی جلتی بجھتی روشنیوں
![]()

برتنوں کا ڈھیر دھو کر فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے کمرے میں آگئی تھی۔ کمرے اور کچن کے بیچ اتنا فاصلہ تو نہ تھا
![]()

انہیں ضرور خاموش ہوجاناچائیے کہ میرے سر میں درد ہے اور میں سونا چاہتاہوں ۔ آخر یہ خاموش کیوں نہیں ہوتے۔۔۔ ” میں تو اُس
![]()

میرے نزدیک لاہور کو مغلوں کا گلبرگ کہا جائے ‘ تو غلط نہ ہو گا۔ کیوںکہ اکثر مغل شہزادوں اور شہزادیوں نے لاہور ہی کو
![]()