تو کیا ہوا —– فرحین اظفر
کلاس روم اس وقت ہنستے کھلکھلاتے ہوئے چہروں سے بھرا ہوا تھا۔ ہر چہرے پر سُرخی تھی۔ ہر لب کے کنارے پھیلے ہوئے تھے۔ دائیں
کلاس روم اس وقت ہنستے کھلکھلاتے ہوئے چہروں سے بھرا ہوا تھا۔ ہر چہرے پر سُرخی تھی۔ ہر لب کے کنارے پھیلے ہوئے تھے۔ دائیں
اپنی دکان پر روبی سے باتیں کرتے ہوئے عابدایک دم طیش میں آ گیا کیوں کہ اسے لگ رہا تھا کہ روبی اسے روز ایک
فوزیہ ہاتھ میں گوہر کی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کا پتا لیے بس سے نیچے اتری اور ایک راہ گیر کو پرچی دکھاتے ہوئے ایڈریس دریافت کیا۔
آج کافی دن کے بعد فوزیہ عابد کی دکان میں کھڑی چیزیں دیکھ رہی تھی۔اب گاہ بہ گاہ وہ اس کی دکان میں آتی رہتی
گاؤں کی سب سے الہڑ،بے باک اور منہ پھٹ مٹیار فوزیہ بتول تھی جو کسی کو خاطر میں نہ لاتی،جس راستے سے گزرتی نوجوان اپنا
ناول ”سیاہ اور سفید کے درمیان ” تحریر: نائلہ عرفان Surah Al-Baqarah (Ayat 286) ”خدا کسی شخص کو اُس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں
قسط نمبر4 ”چنبیلی کے پھول“ اُسے اپنے کانوں پر یقین ہی نہیں آیا۔ کچھ لمحوں کے لئے اس کے حواس منجمد ہوگئے۔ وہ اتنی بے
تحریر:نوید احمد قسط نمبر3 ”چنبیلی کے پھول“ زوار نے اُس کی طرف دیکھا تو اُس کی مسکراہٹ گہری ہوگئی مگر وہ مسکرا بھی نہ سکی۔
قسط نمبر2 ”چنبیلی کے پھول“ ”کیا؟“ عشنا نے یقینی سے سارہ کو دیکھ رہی تھی۔ اُس کے جواب نے اُسے ششدرہ کردیا تھا اُسے
”چنبیلی کے پھول“ تحریر:مدیحہ شاہد قسط نمبر1 اسٹیج کا منظر تھا جہاں شیکسپیئر کا ڈرامہ “Hamlet” پرفارم کیا جارہا تھا۔ جسے اردو زبان میں ٹرانسلیٹ
Alif Kitab Publications Dismiss