گھر سے مکان تک ۔ افسانہ
گھر سے مکان تک افسانہ زارا باجوہ کبھی کبھی خود سے کیے گئے عہد یوں چکنا چور ہوتے ہیں کہ انسان خود سے نظریں
گھر سے مکان تک افسانہ زارا باجوہ کبھی کبھی خود سے کیے گئے عہد یوں چکنا چور ہوتے ہیں کہ انسان خود سے نظریں
کھوئے والی قلفی سلمان بشیر ”یہ اُس دور کی بات ہے جب میں آلف علی ایک خوب صورت دیہاتی نوجوان ہوا کرتا تھا۔ گلگت بلتستان
پتھر کے صنم ماہوش طالب جب سے اس نے بارہ جماعتیں پاس کی تھیں، اماں ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑ گئی تھیں کہ
سوئِ بار (افسانہ) میمونہ صدف ٹھنڈی وڈاں گاو ¿ں کے رشک خان کی پوتی گاو ¿ں کی اونچی نیچی پگڈنڈیوں پہ اچھلتی کودتی زمین کی
اسرار (افسانہ) عمارہ جہان خوشبو کبھی ٹھہر نہیں سکتی۔ وہ لمحہ بہ لمحہ بے چینی سے گھومتی پھرتی رہتی ہے کیوں کہ اس کی کوکھ
عیدی (عید سپیشل افسانہ) صبغہ احمد گھر کے مختصر سے صحن کی کیاریوں میں جا بجا لگے موتیے اور گلابوں نے اپنی خوشبو رچا رکھی
قتل کیس پر مبنی ایک سبق آموز سچ بیانی فیصلہ محمد ظہیر شیخ راج نگرکے تھانیدار کی بدقسمتی کہ ہر دوسرے تیسرے دن کوئی نہ
جو جان سے گیا، وہ میری جان تھا (افسانہ) تنزیلہ احمد ”کیا آپ کو اندازہ ہے کہ کسی جان سے پیارے کو اپنے وجود کے