کیوئیں جاناں میں کون — مصباح علی سیّد
اٹخ پٹخ، جھاڑ پونچھ، چیزیں یہاں سے اٹھا وہاں رکھ، وہاں کی اٹھائی سٹور میں اور سٹور کا فالتو سامان ردی والے کو، مہینوں سے
اٹخ پٹخ، جھاڑ پونچھ، چیزیں یہاں سے اٹھا وہاں رکھ، وہاں کی اٹھائی سٹور میں اور سٹور کا فالتو سامان ردی والے کو، مہینوں سے
’’اللہ کے نام پر دے دو، معذور ہوں اللہ بھلا کرے گا۔‘‘ وہ خود کو سڑک پر تقریباً گھسیٹتے ہوئے ہماری گاڑی تک آیا تھا۔
تین گھنٹے قطار میں کھڑا رہنے کے بعد میری باری آنے والی تھی مگر بڑی اماں کب سے آگے کھڑی شناختی کارڈ کا فارم وصول
یہ لاہور کے جدیدپوش علاقے کا پچھلا حصہ ہے جہاں کہیں کہیں خودرو جھاڑیوں اور جنگلی گھاس کی بہتات ہے اور اسی حصے کے بیچوں
آئیے! میں آپ کو اس پری پیکر سے متعارف کرواتا ہوں۔ میری اجلی صبح کا آغاز اس نازنین کے دیدار سے ہوتا ہے۔ سورج کی
’’تم یہاں کیا کر رہے ہو؟‘‘وہ درخت کے موٹے تنے سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا کہ ایک دم سے چونک کر اٹھ بیٹھا۔گھبرا کر چاروں
ہوا کی سرسراہٹ اور وحشت زدہ سناٹے کو چیرتے ہوئے گھوڑے کے قدموں کی ٹاپ دور دور تک گونج رہی تھی۔ وہ ہر شے بے
”نل میں پانی نہیں آ رہا۔ کیا مصیبت ہے؟ اب منہ کیسے دھوؤں؟” ریحان نے سنک پر کھڑے ہو کر شور مچایا تھا۔چہرے پر صابن
سات بج کر پچپن منٹپر اس کی آنکھ کھل گئی ۔ سستی سے انگڑائی لیتی وہ اٹھ بیٹھی تھی ۔ بالوں کو پونی ٹیل میں
”پیارے بچے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں یا زمین میں ہو
Alif Kitab Publications Dismiss