قرض — وقاص اسلم کمبوہ
لاری اڈّے پر ہمیشہ کی طرح ٹریفک کی بہت گہما گہمی تھی۔ میں موٹر بائیک سے اُتر کر بک سنٹر سے دل والے لفافے خریدنے
لاری اڈّے پر ہمیشہ کی طرح ٹریفک کی بہت گہما گہمی تھی۔ میں موٹر بائیک سے اُتر کر بک سنٹر سے دل والے لفافے خریدنے
توبہ ہے یار ۔۔۔ ابھی تک تم سے ایک فیصلہ نہی ہو پا رہا ۔۔۔؟ اس میں اتنا سوچنے کی کیا بات ہے ۔۔۔ موبائل
’’ کل پہلا روزہ ہے نا امی‘‘ رات کو کھانے کی میز پر اس نے خوشی سے چہکتے ہوئے کہا۔ ’’ہاں‘‘ امی نے تائید کی۔
’’آپ سے کوئی ملنے آیا ہے‘‘ آنے والے نے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا۔ ’’کہاں؟ ویٹنگ روم میں ہے ؟‘‘ اس نے سر اُٹھا کر
’میں ناہید سے اکیلے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ ارسلان کی بات سن کر سارے گھر والوں کو سانپ سونگھ گیا۔ ’’کیا تمہیں لگتا ہے
رات کی سیاہی صبح کے اجالوں سے جدا ہورہی تھی۔ روشن بیگم نے نماز پڑھنے کے بعد مٹی کے کٹورے میں پانی بھر کر رکھا
محبت کسی تتلی کے مانند اس کے دل سے اڑ گئی تھی یا شایدکسی غبارے سے ہوا کی طرح نکل گئی تھی۔ وہ شخص جو
ہر انسان اس زندگی میں اپنے حصے کی خوشیاں اور غم لے کر آتا ہے۔ وہ چاہے کوئی کتنا ہی خوش نصیب کیوں نہ ہو،
روڈ پر اِکا دُکا گاڑیاں نظر آرہی تھیں۔ سورج نے مکینوں کو گھروں سے نکلنے سے باز رکھا ہوا تھا۔ ’’اُف! اللہ کی پناہ یہ
آئیے! مجھ سے ملیے ، میرا اور حضرتِ انسان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ شاید میں تب ہی معرضِ وجود میں آگیا تھا جب
Alif Kitab Publications Dismiss