مجرم — ماہتاب خان
چودھری افضل اپنے چھوٹے بھائی چودھری انور اور اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ڈیرے پر بیٹھا تھا۔ جب نذیرا ایک کتے کو لیے اس کے
چودھری افضل اپنے چھوٹے بھائی چودھری انور اور اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ڈیرے پر بیٹھا تھا۔ جب نذیرا ایک کتے کو لیے اس کے
میری زندگی میں ’’اچانک‘‘ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔جو بھی ہوتا ہے اچانک ہی ہوتا ہے۔ میں نے ایم اے بھی اچانک کیا حالاں کہ
آسمان پہ کالے سیاہ بادلوں نے گھیرا تنگ کر رکھا تھا۔ بجلی کی گرج چمک وقفے وقفے سے مون سون کی بارش کی طرح جاری
’’اے بنو!‘‘ اماں نے ہاتھ لہرا کر اسے پکارا۔ ’’اب بس بھی کر دو۔ میں تو اس کایا کلپ پر حیران و پریشان ہوں۔ جانے
’’غیرت کے نام پر‘‘اس کی زبان سے یہ الفاظ سن کر میرا جسم ساکت ہوگیا۔ ’’کک کیوں؟‘‘میرا چلتا قلم رک گیا تھا۔ ’’آپ کے خیال
مجھے آج تک معلوم نہیں ہو سکا کہ میری زندگی میں اتنا سکون کس وجہ سے ہے۔ میری بیوی کی وجہ سے یامیری ماں کی
میں چھے سال کی تھی جب ’’اپنے‘‘گھر کے خواب دیکھنے شروع کیے۔ ’’اپنا‘‘ گھر،ایک خوبصورت، چھوٹا سا ، سرخ اینٹوں والا گھر جس کا صحن
’’اُف! تو بہ ہے۔ یہ سالن ہے یا زہر؟ بھابی، تمہیں اتنا عرصہ ہو گیا ہمارے گھر آئے، مگر مجال ہے جو اس گھر کا
وہ کافی دیر سے آنکھیں بند کیے بانسری بجا رہاتھا جس کی مدھر تان ہولے ہولے میرے دل پر دستک دینے لگی تھی۔ کچھ ہی
میں آپا سے پورے دس سال چھوٹی ہوں۔ اماں بتاتی ہیں ان دس سالوں میں ہمارے دو بھائی ہوئے مگر بدقسمتی سے دونوں ہی کی
Alif Kitab Publications Dismiss