
تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۲
”برقع کے کچھ فائدے ہیں یہ مجھے آج پتا چلا ہے۔” وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا شوخی سے کہہ رہا تھا۔ ”مگر اس
![]()

”برقع کے کچھ فائدے ہیں یہ مجھے آج پتا چلا ہے۔” وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا شوخی سے کہہ رہا تھا۔ ”مگر اس
![]()

آسمان وہ عروج ہے جس کو پانے کی خواہش ہمیں ہمیشہ بے تاب رکھتی ہے۔ ہم سب کبھی نہ کبھی تھوڑا سا آسماں ضرور تلاش
![]()

ایف ایم پر ایس کے کا پروگرام شروع ہونے میں ابھی پانچ منٹ باقی تھے جب وہ سارے کام ادھورے چھوڑ کر کانوں میں ہینڈ
![]()

حیدرآباد سے کراچی تک دو گھنٹے کا سفر اذیت ناک تھا ۔ سارے راستے موبائل کان سے لگائے میں امی کو تسلیاں دیتی رہی، لیکن
![]()

”تم آخر کرنا کیا چاہتے ہو عمر؟ ” ایاز حیدر فون پر درشت لہجے میں کہہ رہے تھے۔ ”آخر کتنی بار مجھ تک تمہاری شکایات
![]()

آرمی مانیٹرنگ کمیٹی… اب یہ کیا بکواس ہے؟” عمر جہانگیر نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی فائل کو میز پر تقریباً پٹختے ہوئے کہا۔ فوجی حکومت
![]()

”ہاشم …” اس پکار میں گہراکرب چھپا تھا۔ ”چل پتر! گھر چل۔” شام کے سرمئی اندھیرے میں قدرے ایک پرانی قبر کے پاس بے ترتیب
![]()

”ریت زک سے سیاہ ہوتی ہے اور اعمال سے رو سیاہ یا بلند۔” وہ اپنے اندر کی بہتی ندی کی ذرا سی بوچھاڑ اپنی بے
![]()

عمر نے مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد اگلے دو سال لاہور اور اسلام آباد میں گزارے تھے۔ وہ نانو کے گھر نہیں رہا
![]()

علیزہ کچھ دیر بستر میں لیٹی رہی۔ دروازے کے باہر اب بالکل بھی آواز نہیں تھی’ پھر اسے دور ایک گاڑی کے اسٹارٹ ہونے کی
![]()