محمد علی ۔ شاہکار سے پہلے

امریکی ذرائع ابلاغ نے طویل عرصہ محمد علی کے مسلمان ہونے کے باوجود اسے کاسئیس کلے کے نام سے مخاطب کرنا جاری رکھا۔ حالاں کہ وہ کئی بار کیمرے کے سامنے اور پسِ پردہ یہ بات واضح کرچکا تھا کہ وہ اس غلامانہ نام سے نجات حاصل کر چکا ہے، لہٰذا اسے محمد علی ہی لکھا اور پکارا جائے۔
 1964ءہی میں محمد علی نے ایک بہت مشکل مگر یادگار ترین میچ کے دوران سونی لسٹن کو شکست دے کر ہیوی ویٹ ورلڈ چیمپئن شپ جیتی جب کہ اسی برس اسلام قبول کرنے کے باعث اس کا اپنی نظموں پر مبنی البم ”آئی ایم دا گریٹسٹ“ بھی مارکیٹ میں ریلیز ہونے سے قبل ہی کولمبیا ریکارڈز کی جانب سے روک دیا گیا۔ اسی برس محمد علی نے اپنی دیرینہ دوست سونجی سے شادی کا بھی فیصلہ کیا۔
اگلے تین برس تک وہ کام یابی سے اپنے عالمی اعزاز کا دفاع کرتا رہا، تاہم 1967ءمیں ایک بار پھر اس کی زندگی نشیب وفراز کا شکار ہو گئی۔ ایک جانب اس کے اپنی بیوی سے اسلامی اصولوں پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث جھگڑے اس حد تک شدت اختیارکر گئے کہ نوبت طلاق تک آ پہنچی تو دوسری جانب اسے امریکی حکومت کی جانب سے ویت نام جنگ میں حصہ لینے کے لیے امریکی فوج میں شمولیت کا حکم نامہ جاری ہو گیا۔ محمد علی نے مسلمان ہونے کے ناطے انسانیت سے محبت اور جنگی ہتھیاروں کے ذریعے نسل انسانی کے خاتمے کے نظرئیے کے خلاف ہونے کے باعث اس ”خدمت“کے لیے اپنے آپ کو پیش کرنے سے معذوری ظاہر کی تو امریکی حکومت نے اس کے جذبات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے نہ صرف اسے عالمی اعزاز سے محروم کر دیا بلکہ اس کا پاسپورٹ ضبط کر کے دس ہزار ڈالر جرمانے اور تین برس قید کی سزا سنا ڈالی۔ یہ تمام تر عرصہ اس کی زندگی کا نازک ترین دور تھا۔
محمد علی اور بلینڈا اگلے برس رشتہ ¿ ازدواج میں بندھ گئے۔ وہ محمد علی سے شادی کے لیے مسلمان ہوئی تھی۔ محمد علی کی دوسری شادی آٹھ برس قائم رہی جس دوران محمد علی چار بچوں کے باپ بھی بن گئے۔ 1975ءمیں ہونے والی ان کی تیسری شادی گیارہ برس قائم رہی۔ یہ شادی انہوں نے معروف ماڈل اور ایکٹریس ویرونیکا پورشے سے کی تھی۔
محمد علی کے طویل کیرئیر میں اگردو یادگار ترین میچز کو دیکھا جائے تو اس میں 1974ءمیں جارج فورمین سے ہونے والا میچ باکسنگ کے شائقین میں آج بھی مقبول ہے۔”رمبل آف دا جنگل“ کے نام سے منعقد کئے جانے والے اس میچ کو دنیا بھرمیں کروڑوں شائقین نے بہ راہ راست اپنے ٹی وی سیٹس پر دیکھا۔ نوے فیصد شائقین کا خیال تھا کہ چھ فٹ طویل القامت اور مضبوط جسم کے مالک فورمین کے سامنے محمد علی ریت کی دیوار ثابت ہو گا اور ابتدائی آٹھ راﺅنڈز میں ہوا بھی یہی۔ محمد علی، فورمین کے آہنی مکوں کی زد میں رہا اور مستقل رنگ کے گرد تنے مضبوط رسوں سے جا کر ٹکراتا اور سنبھلتا رہا مگر پھر دنیا نے عجیب نظارہ دیکھا، جب محمد علی کے چند طاقت ور مکوں نے فور مین کے پیر اکھاڑ دئیے اور بالآخر ایک آخری زوردار مکے نے اسے مکمل ناک آوٹ کر دیا۔ میچ کے کچھ عرصے بعد فورمین نے اپنے ایک انٹرویو میں یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا:
”محمد علی کے ناک آوٹ پنچ کے بعد جب میں لڑکھڑایا اور محمد علی نے مجھے زمین بوس کرنے کے لیے ہوا میں بلند مکا آدھے راستے ہی میں روکا تو میں محمدعلی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہا۔“ دوسرے نمبر پر 1975ءمیں ان کے سب سے بڑے حریف جو فریژر ان کے مد مقابل تھے۔ یہ مقابلہ جسے ”میچ آف دا سنچری“ کا خطاب ملا، بہ قول محمد علی، ان کے کیرئیر کا ایک سخت ترین مقابلہ تھا جس میں انہوں نے موت کو اپنے سامنے رقص کرتے دیکھا۔ باکسنگ رنگ میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے دکھائی دینے والے یہ دونوں باکسر حقیقی زندگی میں اچھے دوست اور ساتھی تھے جنہوں نے ہمیشہ اپنے انٹرویوز میں ایک دوسرے کو بہترین الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔

Loading

Read Previous

معین اختر:صدائے ظرافت اب نہ آئیں گے پلٹ کر۔۔۔ ۔ شاہکار سے پہلے

Read Next

حضرت داؤد علیہ السلام ۔ قرآن کہانی

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!