سٹیفن کنگ ۔ شاہکار سے پہلے

وہ دن بھی عام دنوں جیسا تھا۔ سٹیفن کلاس روم میں اپنے ڈیسک پر بیٹھا بچوں کے پیپرز چیک کر رہا تھا جب سکول کے سپیکر پر اسے قریبی انٹر کام تک پہنچنے کو کہا گیا تھا۔ بھاگم بھاگ وہ انٹر کام تک گیا۔
”پلیز جلدی سے آفس پہنچیں، آ پ کی بیوی کا فون آیا ہے۔“
یہی ایک جملہ سٹیفن کی سانسیں روک دینے کے لیے کافی تھا۔ اس کی بیوی اسے کبھی فون نہیں کرتی تھی کیوں کہ پیسے بچانے کے لیے انہوں نے گھر میں فون لگوایا ہی نہیں تھا۔ اور اب جب وہ فون کر رہی تھی تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اس کے لیے اسے بچوں کو تیار کر کے پڑوسیوں کے گھر آنا پڑا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو خبر بہت اچھی ہے ، یا بہت بری۔
دھڑکتے دل کے ساتھ سٹیفن جب فون تک پہنچا تو دوسری طرف سے Tabitha نے بتایا کہ امریکا کی ایک بڑی پبلشنگ کمپنی، Doubleday Publishing کے ایڈیٹر بل تھامپسن کی طرف سے ایک ٹیلی گرام آیا ہے۔ ٹیلی گرام یہ تھا:
”مبارک ہو۔ Carrie باقاعدہ طور پر اب ڈبل ڈے کی پبلشنگ ہے۔ $2500 ایڈوانس کافی ہے؟ ایک شان دار مستقبل ہمارے سامنے ہے۔ بہت محبت کے ساتھ، بِل۔“
سٹیفن کنگ اور Tabitha کی لاٹری آخر کار نکل آئی تھی۔
یہ درست ہے کہ $2500 اتنے زیادہ پیسے نہیں تھے کہ میاں بیوی کام چھوڑ کے بیٹھ جاتے اور سٹیفن کہانیاں لکھتا رہتا۔ اس لیے دونو ں کی نوکری چلتی رہی۔ لیکن بوجھ اب کچھ کم تھا اور سنبھالنا کچھ آسان ہو گیا تھا۔ اگلے کچھ سالوں میں آہستہ آہستہ Carrie کی سیلز میں کمی آنے لگی۔۔۔ لیکن اس سے سٹیفن کا حوصلہ نہیں ٹوٹا۔ اسے یقین تھا کہ وہ دوبارہ ایک بہت اچھی کہانی لکھ سکتا ہے۔ جب قسمت یہ جان لیتی ہے کہ وہ آپ کو ہرا نہیں سکتی تو وہ فوراً جگہ بدل کر آپ کے ساتھ آ کے کھڑی ہو جاتی ہے، آپ کی فتوحات کاجشن منانے۔ ایسا ہی کنگ خاندان کے ساتھ بھی ہوا۔
اس دن Tabitha دونوں بچوں کو لے کر اپنی ماں سے ملنے گئی ہوئی تھی جب سٹیفن کنگ کو ایک اور فون کال آئی۔اور یہ کال ان کے ذاتی نمبر پر آئی تھی ۔
”ہیلو؟“
”سٹیفن، تم بیٹھے ہوئے ہو؟“ دوسری طرف بل تھامپسن تھا۔
” بیٹھ جاﺅں؟“ اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ پوچھا۔
”ہاں، میرے خیال میں اس خبر کے لیے تمہارا بیٹھ جانا ضروری ہے۔ Carrieکے پیپر بیک رائٹس چار لاکھ ڈالرز میں بک گئے ہیں۔ اس میں سے دو لاکھ ڈالرز تمہارے ہیں۔ مبارک ہو سٹیفن۔“
اس فون کال کو یاد کرتے ہوئے سٹیفن کنگ کا کہنا ہے کہ:
”میں دروازے میں کھڑا ہوا تھا جب یہ کال آئی۔ لاﺅنج سے اندر میں اپنے بیڈ روم کو دیکھ سکتا تھا جہاں ہمارا سب سے چھوٹا بیٹا اپنے پالنے میں سویا ہوا تھا۔ ہمارے گھر کا کرایا نو ّے ڈالرز ماہانہ تھا اور یہ بندہ جس سے میں بس ایک بار ملا تھا ، مجھے بتا رہا تھا کہ میں اب لاکھوں ڈالرز کا مالک ہوں؟ میری ٹانگوں سے ساری جان نکل گئی۔ اس نے ٹھیک کہا تھا، مجھے بیٹھ جانا چاہیے تھا۔ میں گرا تو نہیں لیکن میں وہیں دروازے پر ڈھے سا گیا تھا۔“
کچھ دیر کے بعد جب اس خبر کی خوشی کو پوری طرح محسوس کرنے کا موقع ملا تو اسے احساس ہوا کہ گھر میں اس کے ساتھ اس خوشی کو منانے والا کوئی تھا ہی نہیں۔ وہ Tabitha کے ساتھ یہ خوشی فوراً منانا چاہتا تھا، لیکن ایسا ممکن نہیں تھا۔ چھوٹے بیٹے کو ساتھ لے کر وہ شہر کے تمام بازاروں میں گھوما لیکن اتوار کا دن ہونے کی وجہ سے سب بند تھا۔ آخر کار ایک میڈیکل سٹور کھلا تھا جہاں سے اس نے اپنی بیوی کے لیے پہلا بڑا تحفہ لیا۔ یہ تحفہ ایک Hair dryer تھا۔
اگلے دو تین سال میں Carrie نے ناقابلِ یقین کامیابی سمیٹی۔ 1975ءمیں اس کہانی پر ہالی ووڈ میں ایک کامیاب فلم بنائی گئی۔ اب بالآخر ان کے پاس اتنے پیسے آ گئے تھے کہ ان دونوں نے اپنی اپنی نوکریاں چھوڑ دیں، اور سٹیفن فل ٹائم کہانیاں لکھنے لگا۔ تین سال بعد اس نے اپنی بیوی کے لیے دوسرا بڑا تحفہ لیا۔ نیویارک کے مشہور علاقے مین ہیٹن میں موجود شاندار جیولری سٹور Cartier سے اس نے اپنی بیوی کے لیے منگنی کی انگوٹھی خریدی۔ ان کی شادی کو تب چھے سال گزر چکے تھے۔
٭….٭….٭

Loading

Read Previous

مایا اینجلو ۔ شاہکار سے پہلے

Read Next

ساغر صدیقی ۔ شاہکار سے پہلے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!