ایمان داری ۔ افسانچہ

ایمان داری

ماہ وش طالب

کاﺅنٹر کے سامنے لگی قطار میں وہ دو گھنٹے سے کھڑا تھا۔ رش بڑھا اور لوگ جگہ چھوڑ کر جانے لگے تو وہ تیزی سے آگے بڑھا اور قطار میں اگلی جگہ پر کھڑا ہو گیا۔ اتنے میں دائیں جانب سے ایک بڑے صاحب آتے دکھائی دیئے اور اس کے پاس آکر بولے:

”بیٹا ایمان داری کو ہر شے پر فوقیت دینی چاہیے۔“ وہ کمزور سا لڑکا بڑے صاحب کے کہنے پر شرمندہ ہوتا ہوا واپس اپنی جگہ پر چلا گیا جب کہ وہ صاحب پیچھے کھڑے ہو گئے۔ کچھ دیر بعد کاﺅنٹر پر ہلچل سی مچی۔ لڑکے نے نظریں اٹھا کردیکھا تو وہی بڑے صاحب فارم ہاتھ میں پکڑے قطار میں آگے سے نکل رہے تھے۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

احساس ۔ افسانچہ

Read Next

بجلی کا میٹر ۔ افسانچہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!