بجلی کا میٹر ۔ افسانچہ

بجلی کا میٹر

بلال شیخ

شاہد دکان پر اپنے کام میں مصروف تھا کہ اچانک ایک شخص دکان میں داخل ہوا۔ اس نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی اور کچھ فائلز اس کے ہاتھ میں تھیں۔ شاہد نے اسے دیکھا تو بیٹھنے کے لئے کہا۔

”جی السلام علیکم! میں بجلی کے محکمے سے آیا ہوں۔ آپ کا میٹر خراب ہے، ہمیں یہ میٹر بدلنا ہو گا اور آپ کو کچھ چارجز ادا کرنے ہوں گے۔“ اس شخص نے فائلز سیدھی کرتے ہوئے کہا تو شاہد حیران رہ گیا۔

“جی میں نے دو ہفتے پہلے تو میٹر بدلوایا ہے اور تیس ہزار روپے بھی ادا کیے ہیں۔” شاہد نے بڑی سادگی لیکن حیرانی سے کہا۔ اس افسر نے یہ سنا تو پریشان ہو گیا اور سر کھجانے لگا۔

“اچھا تو ایسا کریں کہ آپ پانچ ہزار روپے دے دیں، میں آپ کی فائل کلیئر کر دیتا ہوں” افسر نے فائل پر کچھ لکھتے ہوئے کہا۔

“جی؟” شاہد نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔ اسی اثنا میں پاس والی مسجد سے اذان کی آواز سنائی دی۔

“شاہد صاحب ذرا جلدی کریں مجھے نماز بھی پڑھنی ہے، میری نماز نکلی جا رہی ہے۔” افسر نے جلدی کرتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھایا اور شاہد اس کا منہ تکتا رہ گیا۔

٭….٭….٭

Loading

Read Previous

ایمان داری ۔ افسانچہ

Read Next

قرنطینہ ڈائری ۔ ساتواں دن

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!