احساس ۔ افسانچہ

احساس

ماہ وش طالب

وہ ہمیشہ ہی اپنی قسمت سے نالاں رہی۔ بچپن میں باپ کا انتقال اور پولیو کے وائرس نے اسے بالکل مایوس کردیا۔ اس ظالم معاشرے میں اپنی بقا کے لیے اس نے کمر کس لی مگر، اس پلِ صراط کے سفر نے اس کے اندر تلخی بھر دی۔

”اس ملک میں سکون سے جینے کے لیے قرض ادا کرنا ہی پڑتا ہے، ہنستے مسکراتے چہرے اس معاشرے کو اچھے ہی نہیں لگتے۔“ ذرا ذرا سی غیر معمولی بات پر وہ برملا خیال آرائی کرتی۔

آج آفس میں ویرانی تھی۔ حیران ہوتے ہوئے اس نے ایل سی ڈی آن کی تو معلوم ہوا کہ یومِ کشمیر منایا جارہا ہے۔

”بھارتی فوج کی بربریت سے ایک خاندان کے چار افراد زندہ جل گئے۔ اس نے ”استغفار“ کہہ کر چینل بدلا۔

”مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے نہتی خواتین کو درندگی کا نشانہ بنایا، عوام بے بس، حکومت خاموش“ اس بار وہ چینل نہیں بدل سکی، یہ احساس کہ آزادی کی قیمت کون ادا کر رہا ہے، بہت بھاری تھا۔

Loading

Read Previous

قرنطینہ ڈائری – چوتھا دن

Read Next

ایمان داری ۔ افسانچہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!