پنج فرمان — سحر ساجد

پیش لفظ
ماضی (سال١٩٩١ء)
Aung san suu kye.. (Nobel peace prize winner…….)
(٣ جون، ٢٠١٥)
محض %4 اقلیتی آبادی
گیارہ اقلیتی انسانوں کو بس سے اتار کربے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ اور…
یہ محض آغاز تھا… صرف ابتدا تھی اس کے بعد …
20 ہزار معصوم انسان مار دیئے گئے، 500 بستیاں جلا دی گئیں، 20 گاؤں صفحۂ ہستی سے مٹا دیئے گئے…میرے سامنے اخباری تراشے ہیں، تصاویر ہیں، کالمز بکھرے پڑے ہیں، خون میں نہلائی لاشوں کے ڈھیر ہیں، انسانی اعضاء سے اٹھتا کالا سیاہ دھواں ہے، ننگ دھڑنگ، انسانیت کو شرماتے مردہ وجود ہیں کہ جن کی آنکھوں سے وحشت ابھی بھی برستی ہے۔ آنسو ہیں سسکیاں ہیں، چیخیں اور آہیں… منتظر، آس سے لتھڑی نگاہیں… انسانیت کا بچا کھچا رہ جانے والا پنجر نظر میں ہے۔ لاغر اتنا کہ ہڈیاں بھربھری مٹی کی مانند بکھرتی ہیں، اور … اور ان سب سے پرے بربریت کی اٹھان قابل دید ہے۔ کل کھوپڑیوں کے مینار کی صورت اور آج … ان %4 اقلیتی انسانوں پہ ظلم کی صورت۔
Aung san suu kyi اس سب پہ خاموش ہے۔ بالکل چپ…
حال (25 مارچ، 2016)
Aung san suu kyi’s words during an interview ………..
“No one told me that I am going to be interviewed by a …….’Muslim’…… ”
کیا یہ الفاظ کسی ایسی خاتون کے ہیں جو کہ نوبل پیس پرائز جیت چکی ہو؟…
کیا ان لفظوں سے نسلی منافرت کی سڑاند نہیں آتی؟…
ماضی اور حال… مابین ان کے حقیقت کیا؟…
حقیقت … پنچ فرمان…
میرا احتجاج…
جو پڑھنے کے بعد یقینا آپ کو درست محسوس ہو گا۔
سحر ساجد

(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

Loading

Read Previous

مستانی — منظر امام

Read Next

دانہ پانی — قسط نمبر ۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!