مس ظرافت کا باورچی خانہ — حرا قریشی

”باادب! باملاحظہ! ہوشیار…مس ظرافت کچن کے ہموار پختہ فرش پر قدم دکھ چکی ہیں۔ لہٰذا کوئی بڑا یابچہ آس پاس پھٹکنے نہ پائے ورنہ جنابِ من کپ نہیں تو پلیٹ،پلیٹ نہیں تو ٹرے،ٹرے نہیں تو گلاس پر اپنا غصہ نکال دیں گی۔ سو اپنی اور کچن میں موجود اشیا کی سلامتی کے لیے، دیکھیں مگر دور سے۔ قریب آنے پر نتائج کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے۔”
دراصل جب مس ظرافت کچن کی عدالت میں تمام تراکیب کے شواہد کے ساتھ ایک دفعہ حاضر ہو جائیں تو اکیلے ہی مقدمہ لڑنا، یعنی”کھانا پکانا”پسند کرتی ہیں۔ اس عدالت میں جج کا خاص الخاص کردار ان کے ابا حضور ادا کرتے ہیں۔ اس لیے اولین ترجیح پسند یا ناپسند کے حوالے سے ان کی رائے کو دی جاتی ہے۔ جہاں تک غذائیت کی بات ہے تو ہم آپ سے پوچھتے ہیں …ارے بھائی!یہ ہوتی کیا ہے؟ کس چڑیا کا نام ہے؟ کبھی غذائیت سے بھرپور کچھ بنایا ہو تو پتا ہو نا۔ ازل سے نکمے اور بے کار لوگ۔ مس ظرافت جو صحت کے معاملے میں اچھی خاصی کنجوس ہیں، بھلا انہوں نے کیا کسی کی صحت کا خیال رکھنا ہے؟ نہ کھائیں گے نہ صحت بنے گی۔ لہٰذا پیسوں کی بھی بچت اور وقت کی بھی۔ پکا ولایتی ٹوٹکا ہے، بے شک زبیدہ آپا سے پوچھ لیں۔ بہرحال آزمانے سے گریز کیجیے۔
مہمان رحمتِ خداوند یا وبال جان؟ تو جناب مہمانانِ خاص کو دیکھتے ہی کیا خوب سے خوب تر زاویے آپ کو دیکھنے کو ملیں گے۔ جناب من مس ظرافت کے رخ روشن پر۔ جناب کو ہوتی ہے اپنی اسائنمنٹ کی فکر، کھانا بے شک اچھا نہ بنے اسائنمنٹ عمدہ ہوگی۔”Lesson Plan” کی فکر جس میں سبق کے ہر نقطے پر نظر، خواہ دیگچی میں مسالے کی مقدار پوری ہو یا نہ ہو، شی ڈونٹ کئیر خواہ دم پر لگی ہنڈیا اپنے انجام تک پہنچ جائے۔ اس پر ستم بالائے ستم مہمانان خانہ بھی محترمہ کے ہاتھ کا ذائقہ چکھے بغیر نہیں جاتے۔ محترمہ کے ابا حضور جو ہیں بہت ہی مہمان نواز، ان کی جانے بلا سے۔ سو کر نہ کر تیرا درد سر۔ پھر وہ مہمانانِ خانہ خوش نصیب ہی ہوں گے نا جو مس ظرافت کی امورِ خانہ داری کے فن،ذوق اور سلیقے کی داد دیے بغیر نہیں جائیں گے۔

(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

ترکیب ملاحظہ کیجئے:
اجزا آپ کے سامنے ہیں، کوفتہ ہرا مسالہ، وہ ڈش جو جلد از جلد پک جائے،وقت بچائے اپنے لیے، قوم کے لیے۔
قیمہ: حسب ذائقہ،حسب مقدار اتنا اور اس طرح پکائیں کہ مہمانانِ خانہ کے علاوہ کوئی اور کھانے کی ہمت نہ کر سکے۔
ہری مرچ: کم از کم اتنی مقدار میں تو ہو کہ فارغ بیٹھ کر کھانے والے ایک پلیٹ کے بعد دوسری کی فرمائش نہ کر سکیں۔
پیاز: جتنی کم ہو اتنا اچھا کہ یہ آنکھوں میں پانی لانے کا سبب بنتی ہے۔
لونگ: اتنی ضرور رکھیں کہ ہر پلیٹ میں پانچ سے چھے اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہیں کہ کھانے والے کے دل میں ان کی بہ دولت صبر کا مادہ پیدا ہوگا اور وہ کم سے کم کھائے گا۔
کالی مرچ: اس کے ساتھ بھی ہوبہ ہو لونگ والا برتاوؑ کریں۔
دہی: کیا کرنا ڈال کر،چھڈو جی ۔
ادرک: پیسنے کی زحمت بالکل نہ کریں۔موٹی موٹی بڑے سائز میں کاٹ لیں تاکہ نظر تو آئے اور پتا بھی چلے کہ ادرک ڈالی گئی ہے۔ وہ شے ہی کیا جو اپنے وجود کا احساس نہ دلائے۔
ہرا دھنیا: ہرے دھنیے کی پتیاں ہر پلیٹ کے سائڈ پر رکھیں تاکہ ڈش سمیت پلیٹ کی قدروقیمت بھی بڑھ جائے۔
پودینہ: کیا ضرورت ہے ڈالنے کی؟ ہاں مہک کی خاطرسالن سے بھرے ڈونگے پر رکھ دیں۔
لہسن: اتنا ڈالیں کہ جگہ جگہ اپنی باس چھوڑ جائے۔
آدھا لیموں: ارے رے رے ! لیموں کاٹیں مت، پورا ہی رکھ دیں۔ کاٹ دیا تو ختم ہو جائے گا نا۔ سمجھا کریں بھئی۔
ترکیب:
کبھی بھی پہلے سے گوشت کا قیمہ نکال کر، یکساں حجم کے کوفتے بنا کر نہ رکھیں بلکہ مہمانوں کی آمد پر ہی سب کام کریں تاکہ صبروبرداشت اور حوصلے کا امتحان لیا جا سکے کہ جناب کتنی دیر تک رک سکتے ہیں۔ کتنا برداشت کرنے کی صلاحیت ہے۔ ارے بھئی! کوئی تو بہانہ ہو مہمانوں کو بھگانے کاکہ کوفتے بن ہی نہیں رہے۔ ناچاہتے ہوئے بھی تیل گرم ہو جائے تو پوری ایک عدد پیاز کے چار حصے اور لہسن ڈال دیں تاکہ تیل کی سطح پربہ خوبی تیرتی دکھائی دیں۔ مزید پالک کو موٹا موٹا کاٹ کر اجزا میں دی گئی ہدایات کے مطابق ہرا دھنیا،پودینہ،ادرک اور لہسن کے ساتھ پین میں ڈالیں۔ ساتھ ہی ہری مرچ بھی شامل کر لیں۔ پیسنے یا گرائنڈ کرنے کی زحمت نہ کریں۔ ارے بھئی تھک جائیں گے نا !ڈیپ فرائنگ پین میں تیل،زیرا،لونگ اور کالی مرچ ڈالیں پھر بنے بنائے بڑے، چھوٹے، آڑھے ترچھے کوفتے شامل کرکے ڈیڑھ پیالی پانی اور نمک ڈال کر ڈھک دیں۔ اگر نظر بچا سکیں تو مقدار بڑھا دیں تاکہ یہ کوفتے کھانے والا اگلی بار دوبارہ کوفتے کھانے کا خیال کبھی دل میں نہ لا سکے۔ کچھ دیر، بس کچھ ہی دیر بعد اس میں ہرے مسالے کا آمیزہ شامل کریں۔ اس کے بعد دہی ڈالنے کی ضرورت نہیں۔ آخر میں لیموں دور دور سے دکھا کر ڈش پیش کریں۔
لیجیے!مزے دار گرما گرم لذیذ کوفتے نوش کیجیے جو شاید ہی کبھی آپ نے زندگی میں کھائے ہوں، اور داد دیجیے۔
داد دو اس کی کہ ہم نے کوفتہ ہرا مسالا بنایا کیسا!
نوٹ:
یہ ڈش کھانے کے بعد مہمان جو تواضع کریں گے آپ کی، وہ بتانے کی ضرورت تو ہے ہی نہیں۔ سلیقہ تو سمجھ لیں کہ ختم ہے مس ظرافت پر۔ برتن دھوئیں سنک میں، تو برتن تو نہیں ہاں پیاز کے چھلکے پانی سے لبالب بھرے سنک میں مچھلی کی مانند تیرتے دکھائی دیں گے۔ ادرک کے کئی ننھے منے چھلکے سنک کی دیواروں کی سطح سے پرجوش گلے ملتے دکھائی دیں گے، گویا ایلفی لگا دی گئی ہو۔ لہسن کا بھی ایک آدھ چھلکا نظر آ ہی جائے گا۔ چاولوں کے چند ایک دانے سنک کی کسی نہ کسی کونے میں جائے پناہ تلاش کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جو چیز استعمال کے بعد جہاں رکھی ہے وہیں، آپ کو دکھائی دے گی۔ مجال ہے جو اپنی درست جگہ پر چلی جائے۔ کوڑے کا ڈھیر کچن کے ایک پوشیدہ کونے میں لازماً جمع رہے گا کہ کہیں ڈسٹ بن جلد نہ بھر جائے۔ پھر اس سے بڑھ کر سلیقہ مندی کا ثبوت کیا ہو گا بھلا؟
مس ظرافت ہفتے میں ایک دن کچن کی اچھی طرح صفائی کرتی ہیں کہ مہینے کے باقی دن پریشانی نہ اٹھانی پڑے اور امن و امان کی فضا قائم رہے۔ سرف کا استعمال انتہائی اشد ضرورت کے تحت کریں۔ بھئی ابا حضور کی جیب کا خیال رکھنا بھی تو ضروری ہے نا۔
ناشتہ اور وہ بھی سویرے سویرے؟ نا جی! جناب سکون سے مس ظرافت اٹھتی ہیں۔ نماز پڑھنے کے بعد پھر سو جاتی ہیں۔ ڈیوٹی سے لیٹ ہی ہو جائیں گے نا تھوڑاتو کیا ہو گیا؟نیند بھی تو پوری کرنی ہے نا…برکت کی برکت…ثواب کا ثواب!
جب اٹھ جاتے ہیں ہم شہنشاہوں کی طرح تو رمضان بابا کے دکان کا دہی، چنے زندہ باد اور ریاض کلچہ شاپ کے تو کلچوں کی بات ہی کیا ہے۔ تو جناب من دہی، چنا اور نان منگوائیں اور خوب مزے لے لے کر کھائیں نہ پکانے کا جھنجھٹ’نہ تھکاوٹ کا اندیشہ۔ اطمینان ہی اطمینان،سکون ہی سکون۔
نوٹ:
جو افراد پہلے سے رزق میں تنگ دستی کا شکار ہیں وہ ان تجاویز پر سال میں ایک دفعہ عمل کریں ورنہ۔آپ ڈر کیوں گئے؟ کچھ بھی نہیں ہو گا! روز پکنک ہو،کسی کزن کی شادی ہو،سالگرہ کی تقریب ہو، کھانا ہمیشہ باہر ہی کھائیں۔ چاہے چھپ کر جانا پڑے، کیا فرق پڑتا ہے کبھی کبھی عیش بھی کر لینی چاہیے۔
حاصل ہونے والے نتائج کی صورت میں ابا حضور کا مولا بخش ڈنڈا اور بھاری بھرکم جوتیاں چھپانا ہر گز ہر گز نہ بھولیے۔
گر ہو آپ کچن میں، موسم ہو بارش کا تو گھی یا تیل کی بچت کیجیے۔ پکوڑے اورسموسے گھی کی بہ جائے بارش کے صاف شفاف پانی میں شڑاپ شڑاپ تلیں۔ پکوڑیخستہ اورکرکرے کرارے بنیں گے۔ بنانے کے بعد پھر اکیلے ہی کھائیں۔ محنت تو جنابِ من مس ظرافت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ آپ کچن میں ہوں اور آپ کو جگہ جگہ مسالے کے ڈبے، آٹا اور گھی بکھرا نہ دکھائی دے تو مان لیجیے گا کہ مس ظرافت آج کچن میں آئیں ہی نہیں۔ کنواری دوشیزائیں شادی سے پہلے ان سوالات کے جوابات ساسو ماں کو ضرور پڑھوائیں تاکہ وہ آپ کی قابلیت کے جوہر سے بروقت آگاہ ہو سکیں۔
جاتے جاتے مس ظرافت کے آزمودہ مشوروں پر بھی نظرِثانی کرتے چلیں۔
نمبر1:
گھی اور آٹے کا بربادہ کریں مگر سب سے چھپا کر۔
نمبر:2
چھوٹے بچوں کو چینی کا لالچ دیں تاکہ وہ آپ کی شکایات پر دھیان نہ دے سکیں۔
نمبر3 :
نمک کی جگہ چینی اور چینی کی جگہ سرخ پسی ہوئی مرچ کا بہ کثرت استعمال کریں تاکہ چائے بنانے سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا نصیب ہو۔
نمبر4 :
ہنڈیا میں نمک ہمیشہ تیز یا پھر ڈالنا ہی بھول جائیں، ہنڈیا کبھی کبھی پکانا پڑے گی اور کھانا جو باہر سے آ جائے تو مزے ہی مزے۔
اتنا کافی ہے یا؟
نوٹ: مس ظرافت کے باورچی خانے کو سلیقہ مند خواتین بالکل نہ پڑھیں۔
زندہ باشی،کامراں باشی!

٭…٭…٭

(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

Loading

Read Previous

گلانے — صوفیہ بٹ (قسط نمبر ۲)

Read Next

وقت کی ریت پہ — فوزیہ یاسمین

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!