زندگی
عشوارانا
”سلام صاحب…” صاحب نے سرسری سا سر ہلایا۔
”وہ… صاحب… تنخواہ…” مالی بابا بات کرنے کو آگے بڑھے۔
صاحب نے ہاتھ ہلایا کہ دے دیں گے۔
مالی بابا کہہ نہ سکے کہ شدید ضرورت ہے، پہلے ہی ہفتہ بھر دیر ہو گئی ہے۔
”ہاں سنو! پودوں کو وقت پہ پانی دے دینا،
ان کی حفاظت اور دیکھ بھال نہ ہو تو زندہ نہیں رہتے۔”
صاحب دروازہ کھول کرگاڑی میں بیٹھتے ہوئے بولے۔
”غریب کو بھی خوراک کا پیسہ نہ ملے یا بھوکا سوئے تو وہ بھی زندہ نہیں رہتا۔”
مالی بابا نے باہر نکلتی گاڑی کو دیکھتے ہوئے حسرت سے سوچا۔
٭…٭…٭