بھولو کی بے وقوفی

بھولو کی بے وقوفی
معاویہ مومن

ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی گاؤں میں ایک بُڑھیا رہتی تھی۔ اُس کا بیٹا ”بھولُو” بڑا ہی بے وقوف تھا۔ ایک دن بُڑھیا نے بھولُو کو کچھ سامان خریدنے بازار بھیجا۔ بھولُو نے بُڑھیا سے دو سِکّے لیے اور بازار کی طرف چل پڑا۔ چلتے چلتے اسے ٹھوکر لگی اور دونوں سِکّے کہیں گر گئے۔ بھولُو بہت پریشان ہوا۔ اُس نے واپس آکر اپنی امّی کو بتایا کہ سکّے گم گئے ہیں۔ بُڑھیا نے سمجھایا: ”بیٹا اس طرح کی چیزوں کو جیب میں رکھتے ہیں۔”
دوسرے دن بُڑھیا نے بھولُو کو گھی لانے کے لیے بازار بھیجا۔ اِس بار بھولُو نے دکان سے گھی لیا اور اپنی جیب میں ٹھونس لیا۔ گھر پہنچتے پہنچتے سارا گھی پگھل کر بہ گیا۔ بھولُو نے دیکھا تو پریشان ہوگیا۔ بُڑھیا نے اُسے پھر سمجھایا: ”بیٹا! اِس طرح کی چیزوں کو مرتبان یا ڈبے میں ڈال کر لاتے ہیں۔” اگلے دن بھولُو ایک بار پھر بازار گیا۔ اُس نے دو چوزے خریدے اور انہیں ڈبے میں بند کرکے گھر لے آیا۔ جیسے ہی بُڑھیا نے ڈبہ کھولا، اندر سے دو چوزے نکلے جو دم گھٹنے سے مرچکے تھے۔
بُڑھیا نے افسردہ ہوکر کہا: ”بیٹا ایسی چیزیں ہاتھوں میں اٹھا کر لاتے ہیں۔” چناں چہ اگلے دن بھولُو نے بازار سے گدھے کا ایک بچہ خریدا اور اسے اپنے کندھوں پر سوار کرلیا۔ گدھے کا بچہ اُس کے کندھوں پر ٹِک ہی نہیں رہا تھا۔ بھولُو بڑی مشکل سے اپنے گھر کی جانب روانہ ہوا۔
راستے میں ایک اُداس شہزادی کا محل تھا۔ شہزادی نے اُس دن اعلان کر رکھا تھا کہ جو بھی اُسے ہنسائے گا وہ اِسے انعام دے گی۔ شام ہونے کو تھی لیکن کوئی بھی شہزادی کو ہنسانہ سکا۔ ایسے میں محل کے سامنے سے بھولُو کا گزر ہوا جس نے بڑی مشکل سے اپنے کندھوں پر گدھے کا بچہ اُٹھا رکھا تھا۔ یہ دیکھتے ہی شہزادی کی ہنسی چھوٹ گئی۔ اُس نے بھولو کو بلا کر بہت سارے انعامات دیے۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

بکری اور بھیڑیا

Read Next

چی چی کی توبہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!