ایمان، امید اور محبت — قسط نمبر ۲ (آخری قسط)
”پھر تم نے کیا طے کیا ہے؟” اس رات ڈنر پر سبل نے پیٹرک سے پوچھا۔ ”کیا طے کرنا ہے… میرا خیال ہے، جو تم
”پھر تم نے کیا طے کیا ہے؟” اس رات ڈنر پر سبل نے پیٹرک سے پوچھا۔ ”کیا طے کرنا ہے… میرا خیال ہے، جو تم
”اِیمان، اُمید اور محبت” ذاتی طور پر میری اپنی پسندیدہ تحریروں میں سے ایک ہے… اسے ملنے والے فیڈ بیک سے آپ لوگ مجھ سے
میں نے اسے پہلی بار لبرٹی بکس پر دیکھا تھا۔ باربی کیو ٹونائٹ پر کھانا کھانے کے لیے بیٹھے بیٹھے بیٹھے مجھے اچانک کسی کتاب
میرے سامنے ڈائننگ ٹیبل پر رکھے ہوئے گلاس میں موجود مشروب یک دم اور سیاہ ہو گیا تھا۔ گلاس کے کناروں پر میری لپ اسٹک
”خدا کا خوف کرو فلک! اتنی دیر میں لوگ چاند پر جا کر واپس آجاتے ہیں جتنی دیر میں تم صرف اپنی آنکھوں کا میک
وہ اس بوڑھے بھکاری کے پاس فٹ پاتھ پر بیٹھ گئی۔ ہاتھ میں پکڑا آدھا برگر اس نے اس کے سامنے رکھ دیا۔ بوڑھا اس
سعید نواز نے زینی اور شیرازکے تعلق کے بارے میں پتا کروایا یا نہیں لیکن بہر حال انہوں نے دوبارہ شیراز سے اس سلسلے میں
سلائی اسکول سے باہر قدم رکھتے ہی زری نے چاروں طرف دیکھا پھر اسے جیسے مایوسی ہوئی۔ ”ذلیل، کہہ رہا تھا ،کل پیسے لے کر
”یہ کس نے بھیجے ہیں؟” زینی نے اس بے نام پیلے گلابوں کے گلدستے پر نظر ڈالتے ہوئے مڑکر سلطان سے پوچھا۔ آج تک اسے
کرم علی کو شیخ سعد بن جابر کے اصطبل میں کام کیسے ملا اور کیوں ملا یہ شیخ جابر کا ملازم بننے کے تین دن
Alif Kitab Publications Dismiss