کوئی بتلاوؑ کہ ہم بتلائیں کیا — صائمہ اقبال
ہمارا خیال تھا کہ ہوائی جہاز کا سفر نہایت پرُ سکون ماحول ہوتا ہوگا۔ (لیکن یہ تب تک کی بات ہے جب تک کہ ہم
ہمارا خیال تھا کہ ہوائی جہاز کا سفر نہایت پرُ سکون ماحول ہوتا ہوگا۔ (لیکن یہ تب تک کی بات ہے جب تک کہ ہم
دوران گفت گو ہمارے ایک خالو کا ذکر آیا، تو سوچا کچھ باتیں ان کی شخصیت پر بھی کرلی جائیں۔ ایسے خالو کسی کے بھی
ہمارے دورِ طفولیت کی جم غفیر یادوں میں سر فہرست اپنی اماں کی ذاتی رائے اور صاف گوئی کی وہ دو دھاری تلوار ہے، جس
بے عقل ہے انسان وہ عشق کی قیمت کیا جانے اس راز کو بس خدا جانے یا محبت کا طلب گار جانے بے ذوق کہیں
سورج کی روشن کرنیں پردوں کے کناروں سے بڑی شدت سے اُس کے کمرے میں داخل ہورہی تھیں مگر ابس کی نیند میں ذرا خلل
رات کو بڑے زور کا جھکڑ چلا۔ سکریٹریٹ کے لان میں جامن کا ایک درخت گرپڑا۔ صبح جب مالی نے دیکھا تو اسے معلوم پڑا
سب اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے کہ اچانک گھنٹی بجی ۔ یہ میرے لیے بالکل نئی بات تھی کیوں کہ اس
۱۱۔ گٹھڑی سنا ہے دنیا کا ہر شخص اپنے ساتھ ایک گٹھڑی اٹھائے پھرتا ہے۔ اعمال کی گٹھڑی۔ گناہوں کی گٹھڑی، دکھوں کی گٹھڑی۔ پتا
۱۔اسمارہ بھاگ کر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس کا سانس پھول گیا لیکن بارات دیکھنے کا اشتیاق اتنا تھا کہ پھولے سانس کو قابو کرنے کی
کا وش کو انتظار کی کو فت سے نہیں گزرنا پڑا ۔حا لا نکہ اُسے کو ئی خو ش فہمی نہیں تھی ، کم از