عکس — قسط نمبر ۱۴
اس آئینے نے کئی سال پہلے کی طرح آج بھی شہربانو کی نظر کو خود سے ہٹنے نہیں دیا… گزر جانے نہیں دیا۔ وہ آئینے
اس آئینے نے کئی سال پہلے کی طرح آج بھی شہربانو کی نظر کو خود سے ہٹنے نہیں دیا… گزر جانے نہیں دیا۔ وہ آئینے
چند لمحے پہلے آئینے میں نظر آنے والے اپنے عکس کو اس بار اس نے خیردین کی آنکھوں میں منعکس ہوتے دیکھا تھا۔ ایک سرخ
عکس نے گاڑی سے اترتے ہوئے سر اٹھا کر اس آئینے کو دیکھا جو اس گھر کے برآمدے میں دروازے کے پاس رکھا تھا اور
آئینے پر ایک اور نظر ڈالتے ہوئے اندر جانے سے پہلے چڑیا نے پلٹ کر ایک نظر بر آمدے کے سامنے پھیلے ہوئے لان کو
آئینے میں ابھرنے والے عکس نے چڑیا کو روک لیا تھا۔ کسی پرانے ،مہربان واقف حال، غمگسار دوست کی طرح اس کے دل اور قدموں
اس آئینے نے کئی سال پہلے کی طرح آج بھی اس کی نظر کو خود سے ہٹنے نہیں دیا… گزر جانے نہیں دیا۔ وہ آئینے
اس نے آخری بار جب اس آئینے میں اپنا عکس دیکھا تھا تو اس کا لباس اور اس کا چہرہ… اس کا جسم… اور ان
میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
اپنے تنے ہوئے جسم کو حتی الامکان ریلیکس کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس نے پہلی بار اس آئینے کو دیکھا، وہ اب بھی ویسے
عکس نے گاڑی سے اتر تے ہوئے سر اٹھا کر اس آئینے کو دیکھا جو اس گھر کے برآمدے میں دروازے کے پاس رکھا تھا