
لیپ ٹاپ — ثناء سعید
اس کے ہاتھ کی بورڈ پر تیزی سے چل رہے تھے، کی بورڈ کی keys کی ٹِک ٹِک اور صفحے پلٹنے کی آوازوں کے علاوہ
اس کے ہاتھ کی بورڈ پر تیزی سے چل رہے تھے، کی بورڈ کی keys کی ٹِک ٹِک اور صفحے پلٹنے کی آوازوں کے علاوہ
اس نے برآمدے میں نکل کر اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور سر اٹھا کر روشن آسمان کو دیکھا۔ جاتی بہار کے چمک دار دن
تنگ گلی کے دونوں کناروں پر بنے فٹ پاتھ انہی لوگوں کے قبضے میں تھے۔ جن کی صورت بھک منگوں جیسی اور حرکتیں پاگل دیوانوں
اس بڑے سے شہری اور دیہاتی امتزاج سے بنے گھر کی بیرونی دیوار کے ساتھ سفیدے کے لمبے لمبے درخت ایک قطار سے کھڑے تھے۔ایک
کلپٹومینیا میمونہ صدف رات کے پچھلے پہر وہ اوپری منزل کی جانب بڑھتا ہو ا ہر چیز کو آگے پیچھے اوپر نیچے سے یوں ٹٹول
اعتبار، وفا اور تم نفیسہ سعید ”یہ مقیت کون ہے؟“ حور عین نے اپنا جھکا ہوا سر اُٹھا کر سامنے دیکھا جہاں دروازے کے عین
گل موہر اور یوکلپٹس ظفر محمود اقبال ہاشمی ”یہ جو چودھویں کا چاند ہے نا ہنی، مجھے یہ تب تک آدھا اورا دھورالگتا ہے جب
نامراد شاذیہ خان ”حییٰ علی الفلاح، حییٰ الفلاح“ میاں صاحب کی خوش الحان آواز مسجد کے میناروں سے گونجی تو تاجور کی آنکھ کُھل گئی۔
ورثہ ارم سرفراز مریم نے آفس کی کھڑکی سے باہر جھانکا ۔ صبح کی تیز بارش، اب ہلکی سی پھوار کی شکل دھار چکی تھی۔