
تحفۂ محبت — لعل خان
رات اپنے تیسرے پہر میں داخل ہو چکی تھی ،میں شیشے سے سر ٹکائے تیزی سے باہر دوڑتے ہوئے مناظر دیکھ رہا تھا،کہیں کہیں لائٹس
![]()

رات اپنے تیسرے پہر میں داخل ہو چکی تھی ،میں شیشے سے سر ٹکائے تیزی سے باہر دوڑتے ہوئے مناظر دیکھ رہا تھا،کہیں کہیں لائٹس
![]()

’’غیرت کے نام پر‘‘اس کی زبان سے یہ الفاظ سن کر میرا جسم ساکت ہوگیا۔ ’’کک کیوں؟‘‘میرا چلتا قلم رک گیا تھا۔ ’’آپ کے خیال
![]()

رات کا پچھلا پہر اور درد اور کرب میں ڈوبی بھیانک چیخیں ماحول کو اور بھی وحشت ناک بنا دیتی تھیں۔ دل اتنی زور زور
![]()

آنکھیں کھولتے ہی اس کا پالا گھپ اندھیرے اور سیلن زدہ بو سے پڑا تھا اور یہ عجیب بات تھی کہ پہلی بار اندھیرے میں
![]()

پولیس والوں کی بھی عجیب قسمت ہوتی ہے۔ ہر شخص امن و امان اور سلامتی کی دعا مانگتا ہے، مگر پولیس کے محکمے سے تعلق
![]()

دھیمی رفتار سے چلتی ٹھنڈی ہوا کے دوش پر پیپل کی لچک دار شاخیں سُرور کی سی کیفیت میں جھوم رہیں تھیں جس کی وجہ
![]()

رات کے پچھلے پہر وہ اوپری منزل کی جانب بڑھتا ہو ا ہر چیز کو آگے پیچھے اوپر نیچے سے یوں ٹٹول رہا تھا جیسے
![]()

اس کی سانس رُک رُک کر چل رہی تھی۔ سفید چادر ٹانگوں پر پڑی تھی۔ چہرے پر موت کی زردی بند آنکھوں کے نیچے سے
![]()

’’یہ مقیت کون ہے؟‘‘ حور عین نے اپنا جھکا ہوا سر اُٹھا کر سامنے دیکھا جہاں دروازے کے عین درمیان میں کھڑا سعدی اُس سے
![]()

مریم نے آفس کی کھڑکی سے باہر جھانکا ۔ صبح کی تیز بارش، اب ہلکی سی پھوار کی شکل دھار چکی تھی۔ امریکا کے شہر
![]()