
مور پنکھ کے دیس میں — حرا بتول (قسط نمبر ۲)
اگلے روز وہ چاروں تاریخی کیٹ کیارنی(kate kearney) کاٹیج کیفے کی کھلی فضا میں لنچ کے لیے بیٹھے تھے۔ ”جلدی جلدی بتا کیا آرڈر کرنا
![]()

اگلے روز وہ چاروں تاریخی کیٹ کیارنی(kate kearney) کاٹیج کیفے کی کھلی فضا میں لنچ کے لیے بیٹھے تھے۔ ”جلدی جلدی بتا کیا آرڈر کرنا
![]()

سیاہ چیتا ناجانے کیسے علاقہ غیر میں داخل ہو گیا تھا۔ رات کے اندھیرے میں وہ جان نہیں پایا تھا کہ وہ بھٹک کر اپنی
![]()

نورالحسن دو دن کے لیے لاہور گیا تھا ۔ ولی اپنے آپ کو آزاد محسوس کر رہاتھا ۔ آج وہ دیر رات تک دوستوں میں
![]()

آخر ایک ماہ کی محنت کے بعدگُلانے کا مشن پایہ تکمیل کو پہنچا ۔ وہ بہت خوش تھی۔ نور الحسن کی سالگرہ کے دن وہ
![]()

ولی کو کھانا وقت پر ملے نہ ملے ، کرکٹ وقت پر ضرور کھیلنی ہے ۔ پڑھنے کو وقت ملے نہ ملے ، کرکٹ کے
![]()

رات نے ہاتھ میں سیاہ دوات لے کر ہر سو اندھیرا چھڑک رکھا تھا ۔ کچھ ایسی ہی تاریک اس شخص کی زندگی بھی تھی
![]()

’’تو آج آ رہے ہو نا اپنے بھائی کی منگنی پر؟‘‘برہان نے ناشتے سے فارغ ہوتے ہی ظہیر کو فون کیا۔ ’’مبارک ہو بھائی۔بات منگنی
![]()

ـ’’ہمیں پہلی فرصت میں ہی ممتحنہ کا نکاح کر دینا چاہیے تھا، لیکن ہم نے اس وقت سماجی رسم کو تفریحی رسم پر فوقیت دی
![]()

’’ میرے پا س تمہارے لیے ایک سرپرائز ہے۔ ‘‘ مریم نے کمرے میں آکر ہاتھ میں پکڑا ہوا لفافہ لہراتے ہوئے کہا ۔ ’’کیسا
![]()

پس لفظ سارہ قیوم یہ فیصل کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں نہ ڈرامائی موڑ ہیں، نہ سازشیں، نہ ہی کوئی ولن ہے۔ بس ایک
![]()