
دیوانی — عطیہ خالد
”معطر دیوانی ہو گئی۔” بات صرف گھر سے نہیں نکلی تھی بلکہ کوٹھے چڑھ گئی تھی۔بہ ظاہر افسوس اور ہمدردی کے رنگ میں دُہرا یا
![]()

”معطر دیوانی ہو گئی۔” بات صرف گھر سے نہیں نکلی تھی بلکہ کوٹھے چڑھ گئی تھی۔بہ ظاہر افسوس اور ہمدردی کے رنگ میں دُہرا یا
![]()

ایف آئی اے کی سائبر کرائم برانچ کے انچارج اس وقت میری ”عزت افزائی” کرنے میں مصروف تھے۔ میں خاموش کھڑا سر جھکائے سنتا رہا
![]()

خوشبو کبھی ٹھہر نہیں سکتی۔ وہ لمحہ بہ لمحہ بے چینی سے گھومتی پھیلتی رہتی ہے کیوں کہ اس کی کوکھ میں ایک اسرار ہوتا
![]()

یوں تو کوئی بھی فیس بکی محبت کو پسند کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور اگر اس کی مخالفت کرنے کی بات کی جائے تو
![]()

”یہ جو کہتے ہیں اورنگزیب ٹوپیاں بیچ کر گزارہ کرتا تھا، یہ سب کہانیاں گھڑی ہوتی ہیں۔” قمر صاحب کی آواز کانوں پر ہتھوڑے کی
![]()

ٹھنڈی وڈاں گاؤں کے رشک خان کی پوتی گاؤں کی اونچی نیچی پگڈنڈیوں پہ اچھلتی کودتی زمین کی دراڑوں کو دیکھتی جاتی ہے ۔ گہری
![]()

گہرے سرمئی بادلوں سے گرتی سفید برف نے فضا میں سحر انگیز منظر تخلیق کیا ہوا تھا اور یہ منظر پچھلے کئی دنوں سے یکسانیت
![]()

دور افق پر سورج ڈھل رہا تھا۔ ڈھلتے سورج کی کرنیں بادلوں پر اپنا ہر عکس بکھیررہی تھیں اور یہی مدھم کرنیں جب ڈالیوں پر
![]()

زمین کی کوکھ میں سب جب دکھ پنپ جائیں تو ہر فصل کے بیچ میں سیاہی مائل رنگوں کا بسیرا ہوتا ہے جو پھر نسل
![]()

تپتی دھوپ میں شیخ حسام الدین گھر میں داخل ہوئے تو بُری طرح پسینے میں شرابور تھے ۔ ذرا دم لینے کے لیے پنکھے کے
![]()