
چپ — عزہ خالد
برتنوں کا ڈھیر دھو کر فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے کمرے میں آگئی تھی۔ کمرے اور کچن کے بیچ اتنا فاصلہ تو نہ تھا
![]()

برتنوں کا ڈھیر دھو کر فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے کمرے میں آگئی تھی۔ کمرے اور کچن کے بیچ اتنا فاصلہ تو نہ تھا
![]()

انہیں ضرور خاموش ہوجاناچائیے کہ میرے سر میں درد ہے اور میں سونا چاہتاہوں ۔ آخر یہ خاموش کیوں نہیں ہوتے۔۔۔ ” میں تو اُس
![]()

”مبارک ہو اماں! اللہ نے لڑکا دیا ہے۔” میں نے جیسے ہی آنکھیں کھولیں مجھے ایک اجنبی آواز سنائی دی ۔میں اپنی ماں کو دیکھنا
![]()

اسلام آبادکے خوب صورت ائیر پورٹ پر ایک سال بعد بھی ویسی ہی رونق تھی۔ کچھ بھی تو نہ بدلا تھا، ہاں البتہ فریال اب
![]()

انسان کتنا نادان ہے….کیسے کیسے رواج ،ظالم سماج، بصیرت سے محروم، حقیقت سے انجان حقیقت، جو نہیں ہے سے ہونے تک کی گواہ ہے، جس
![]()

صدیاں بیتی تھیں یا لمحے کیا معلوم ؟ لمحوں کی خبر تو وہ رکھتے ہیں جن کے پاس کھونے کو بھی بہت ہو ، پانے
![]()

مجھے کبھی لگتا نہیں تھا کہ مجھے محبت ہو گی، وہ بھی کسی لڑکی سے۔ویسے تو مجھے بہت سے لوگوں سے محبت ہے۔اپنے والدین سے،اپنے
![]()

چلو بھئی عینل تمھارا مسئلہ تو حل ہوگیا۔” ثنا کی چہکتی ہوئی صدا سن کر وہ فوراً کھڑی ہوگئی مگر اس کے پیچھے عماد کو
![]()

وہ اس کا اپنے گھر میں آخری دن تھا۔ ماں باپ نے اسے اچھی طرح باور کرا دیا تھا کہ رخصتی کے بعد اسے سسرال
![]()

تنگ دستی انسان کو ننگے پاؤں سفر کرواتی ہے، جب تک کہ آبلوں میں سوراخ ہو کروہ پھٹ نہ جائیں۔ زخم بھر جانے کے بعد
![]()