آم کے آم — فہمیدہ غوری
پھلوں کا بادشاہ آم خوشبودار، مزے دار، رنگ دار بس بس بہت ہوگیا دار،، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف آج جی چاہ رہا
پھلوں کا بادشاہ آم خوشبودار، مزے دار، رنگ دار بس بس بہت ہوگیا دار،، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف آج جی چاہ رہا
گو کہ امریکا آنے سے پہلے ہی ہمیں اچھی طرح اندازہ تھا کہ اس حسین دیار کے دلکش باشندے ہمیں ہمیشہ غیر ہی سمجھیں گے،
آم پھلوں کا بادشاہ ہے اسی لیے سب کا راج دلارا ہے۔ امیر، غریب سب کی آنکھوں کا تارا ہے۔ اسی لئے سخن کے بادشاہ
امی امی! مجھے علی نے مارا، زویا روتی ہوئی مسز کمال کے پاس آئی۔” نہیں امی! زویا جھوٹ بول رہی، امی میں نے نہیں مارا۔”
پرانے دور کی بات ہے ملک میں تعلیم کی شرح بہت کم تھی، جو کہ نئے دور میں بھی مستقل مزاجی سے وہیں موجود ہے۔
پچھلے پہر جب چاند بھی ڈھل گیا ہوتا ہے اور تاروں کی بارات بھی قریباً جاچکی ہوتی ہے، بجنے والی یہ مترنم سی گھنٹی میرے
”کاش میں انسان ہوتا۔۔۔ کاش۔۔۔ اگر میں انسان ہوتا تو آج اپنے بیٹے کے آگے یوں ہاتھ نہ پھیلانے پڑتے۔ اُس کے آگے رحم کی
کہتے ہیں دیوار اور دروازے کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ دیوار نہ ہو تو پھر دروازہ بھلا کس کام کا؟ جس طرح دیوار
جنت سے ایک خط شہید برہان وانی بنامِ پاکستان نفیسہ عبدالرزاق میرے پاکستانی بھائیوں! السلام علیکم! آج میں آپ سے پہلی بار مخاطب ہوں۔ پاکستان
جنت سے ایک خط (شہید برہان وانی بنامِ پاکستان) نفیسہ عبدالرزاق میرے پاکستانی بھائیوں! السلام علیکم! آج میں آپ سے پہلی بار مخاطب ہوں۔
Alif Kitab Publications Dismiss