پڑوسن
شانزہ خان
وہ اپنی پڑوسن سے سخت چڑتی تھی۔ محلے میں سب پڑوسن کی عزت کرتے۔
مگر اسے کوئی منہ نہ لگاتا۔ اسی وجہ سے وہ اس سے نفرت کرتی۔
اس کو تنگ کرنے کے بہانے ڈھونڈتی رہتی۔
ایک روز سڑا ہوا کھانا پڑوسن کے صحن میں پھینک دیا۔ دوسرے دن اُس کا بچہ گھر پرکیک دے گیا۔
ایک دن کچرا اس کے دروازے پر ڈال دیا۔ دوسرے دن اُسے کچھ پھول اپنے دروازے پر ملے۔
کل اُس نے اپنی پڑوسن کو محلے میں پکڑ لیا۔
”آخر تم مجھے اچھی اچھی چیزیں کیوں بھیجتی ہو؟”
پڑوسن مسکرائی اور اپنائیت سے بولی:
”گھر میں جو ہوتا ہے وہی پڑوسیوں کو بھیجا جاتا ہے۔”
٭…٭…٭