نان فکشن کیا ہے؟ ۔ کمرشل رائٹنگ

نان فکشن اور فکشن میں یکسانیت

نان فکشن اور فکشن میں یکسانیت کی بات کی جائے تو ایچ۔ ایس۔ تھامسن کی تحریری کاوشوں سے ہمیں زیادہ معلومات ملتی ہیں۔ اس ماہر افسانہ نگار نے مندرجہ ذیل پانچ اصول وضع کر کے غیر افسانوی ادب کی تاریخ میں اپنا لوہا منوایا۔

ایک یادگار کہانی کے خالق بنئے

تاریخ کی ابتدا کے ساتھ انسان کہانیوں کا مو¿رخ رہا ہے۔ کام کے اوقات میں اپنے ساتھیوں کو، دن کے اختتام پر اپنے بچوں کو ہم سب دل چسپ کہانیاں اور سرگذشت سناتے ہیں اور خود بھی اپنے سامنے سکرین پر آنے والی کہانیوں سے ڈراموں کی صورت لطف اٹھاتے ہیں۔

کہانیاں کسی بھی فارمولے، فلسفے یا خیال سے زیادہ ہماری توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔ آپ کی کوئی بھی تصنیف زیادہ ٹھوس اور قابل بیان ہو سکتی ہے اگر اس میں حقیقی واقعات، تجربات یا پھر موازنے شامل کر دیے جائیں۔ مثال کے طور پر ”پالک مفیدِ صحت ہے“ لکھنے کی بہ جائے اگر آپ ایک جیتنے والے کی مثال دیں، جس نے پالک کے استعمال سے اپنی کارکردگی بہتر بنائی تو ان چند آفاقی جملوںکے استعمال سے آپ کی بات پڑھنے والے کی روح میں بآسانی اثر کر جائے گی۔

اپنے قارئین کے بہترین میزبان بنئے

بہترین افسانہ ابتدا سے ہی پڑھنے والے کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کیوں نہ کچھ ایسا ہی نان فکشن کے میدان میں کیا جائے؟ آن لائن ہونے کی صورت میں آپ کا آرٹیکل ایک ہی جست میں ہزاروں دیگر آرٹیکل کے مد مقابل آجاتا ہے۔ جس کو مفت حاصل کرنا قارئین کے لیے بہت آسان ہے۔

آج ملٹی میڈیا کی اس دنیا میں توجہ حاصل کر نا ہی سب سے بڑا طرئہ امتیاز ہے۔کیا آپ کا پہلا اور دوسرا جملہ قارئین کو آپ کی تحریر کا اگلا جملہ پڑھنے پر اکساتا ہے؟

یہاں کچھ بہترین ابتدائی جملوں کا ذکر کرتا چلوں۔

پہلا طریقہ¿ کار تو یہ ہے کہ کسی ذاتی یا تاریخی کہانی سے ابتدا کی جائے۔ اوپر دی گئی مثالوں کو اپناتے ہوئے آپ اس بات کا یقین کر لیں کہ کیا اس آرٹیکل میں ایسا کچھ ہے جو قاری کے تجسّس کو ایسے اُبھارے کہ وہ آگے بڑھنے پر مجبور ہو جائے۔

قارئین کی دل چسپی کو برقرار رکھنے کے لئے آپ کوئی سوال بھی شامل کر سکتے ہیں۔ مثلاً ”بچت“ کے عنوان پر آرٹیکل لکھتے ہوئے آپ اس طرح کے سوالوں سے آغاز کر سکتے ہیں کہ ”کیا آپ بھی مہینہ کے آخر میںمعاشی تنگی سے پریشان ہیں؟“ اس طرح قاری خود کو آپ کے قریب محسوس کرے گا کہ آپ اس کی مشکلات کا حل بتا رہے ہیں۔ 

کسی مزاحیہ یا دل چسپ نقطے سے بھی اپنی تحریر کا آغاز کیا جا سکتا ہے مثلاً چاند کے مراحل جیسے خشک موضوع پر لکھتے ہوئے پڑھنے والے کی دل چسپی کو برقرار رکھنے کے لئے ایک سوال یہ ہو سکتا ہے۔ ”کیا آپ جانتے ہیں کہ چاند پر آپ کا وزن آپ کے زمینی وزن کا صرف 16 فی صد رہ جاتا ہے“؟ 

مندرجہ بالا قوانین اپناتے ہوئے عین ممکن ہے کہ آپ قارئین کی توجہ نہ صرف حاصل کرنے بلکہ تا دیر قائم رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

جذباتی زبان کا استعمال

ایک غیر معیاری نان فکشن حقیقت کے خاصا قریب اور قدرے غیر شاعرانہ ہوتا ہے۔ ان میں بیش تر جملوں کی ساخت میں ایسے پیچیدہ اور نامانوس الفاظ کا انتخاب ملتاہے، جس سے ان کی قدر و وزن میں اضافہ اور ماہرانہ اندازِ تحریر نظر آتا ہو۔

اندازِ وبیان کو رواں بنانے کے لیے بنانے کے لئے زیادہ جذباتی، تصوراتی اور ذاتی عنصر استعمال کریں۔ کوئی خوب صورت استعارہ آپ کی تحریر کی ساخت میں چار چاند لگا سکتا ہے۔ ناموں کے حوالے سے آپ کا انتخاب حقیقی ہونا چاہئے۔ حاصل کا بیاں لاحاصل کے ذکر سے بہتر اور سوچ کے عین قریب تر ہے۔ اس طرح پڑھنے والے باذوق قارئین کو سطحی مطالعہ سے بچایا جا سکتا ہے۔

جادو”یا ”اعتراف“ جیسے الفاظ اپنے اندر بہت طاقت رکھتے ہیں“۔قارئین تحریر کے مرکز کو محسوس کرتے ہیں ان کی نگاہیں سطروں سے چپکی رہتی ہیں۔

سادہ انداز اختیار کریں

کیا اس سے قبل آپ نے کسی ہدایت نامے یا آرٹیکل کو محض مشکل زبان کی وجہ سے ترک کیا ہے؟ اگر آپ کا عنوان بہترین ہے تو اس کے معنی کو ضائع نہ کریں۔ 

قارئین کو مشکلات سے بچاتے ہوئے انداز تحریر سادہ اور رواں بنائیں۔

”دی رائٹ لائف“ کی کسی بھی تحریر کو لیجئے اس کا مواد اعلیٰ درجے کا ہے۔پر یہ تمام تر مختصر جملوں اور الفاظ کی سادگی پر مشتمل ہے۔ خیال کو تفصیل سے چھوٹے پیراگراف کی صورت میں لکھا گیا ہے۔ ایک مو¿ثر اور سادہ تحریر کے سب اجزا آپ کے سامنے ہیں۔ بہت سے عمدہ ناول بڑی ہی سادہ طرز پر تحریر کئے گئے ہیںکہ الفاظ سے زیادہ کہانی اپنی جانب کھینچتی ہے۔

چارلز بکاوسکے کے کسی ناول کی مثال سامنے رکھئے۔ کیا یہ طویل جملوں، پیچیدہ تیکنیک کے ذکر سے کبھی اسی طرح مو¿ثر ہوتا ؟ مشکل اظہار خیال کی جگہ انہوں نے کردار اور جذبات کو اپنا آلہ بنایا اور بہت خوب صورت اور رواں انداز میں ناول تحریر کیا۔

قارئین کو حیران کیجیے

اچھے افسانے کی خوبی اس کے حیران کن موڑ ہوتے اور نان فکشن میں ہمیشہ پیش گوئی حاوی رہتی ہے، جب بھی ممکن ہو اسے غیر متوقع موڑ تک لائیں تاکہ دل چسپی اور مزاح کا پہلو حاوی ہو سکے۔ تھوڑی دیر کے لئے تصور کیجئے ایک ڈرامہ اور خوب صورت کاغذ میں لپٹا ہوا تحفہ ہمارے تجسّس کوکیوں اُبھارتا ہے کیوں کہ دونوں صورتوں میں ہمارے سامنے ایک سرپرائز آتا ہے۔

پڑھنے والوں کو اپنے ساتھ متحرک رکھیں ایسے سوال جواب سے جو کبھی ان کے تصور میں بھی نہ آئے ہوں۔ مثلاً روبوٹس کے بارے میں پوچھئے کہ ”کس مشہور انسان کے ذہن میں سب سے پہلے روبوٹ کا خیال آیا تھا؟ (جواب: لیونارڈو ڈا ونچی نے سب سے پہلے انسان نما مشین کا پلان دیا تھا۔) ایک بیان کے بعد آپ اس کے تضاد میں بھی کچھ لکھ سکتے ہیں صرف اتنا یاد رہے کہ اپنے اختلافات کو جاتے جاتے واضح کرنا نہ بھولیں۔ کوئی لطیفہ یا موازنہ بھی پڑھنے والوں کی دل چسپی کو بڑھاتا ہے۔ ایک افسانہ نگار کی طرح تصوراتی روش اختیار کریں۔

آپ مندرجہ بالا اصولوں پر کس طرح عمل کر سکتے ہیں؟

بہترین اصول ہمیشہ سے یہی ہے کہ آپ زیادہ سے زیادہ فکشن پڑھیں۔ کہانی لکھنے والوں کا اندازِ تحریر جب آ پ کے لاشعور میں بیٹھ جائے گا تو وہی کہیں نہ کہیں آپ کی تحریر میں بھی جھلکے گا اور پڑھنے والے آپ کی تحریر کے جادو میں کھو جائیں گے۔

Loading

Read Previous

لکھنے کے لیے وقت نکالیے ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

Read Next

نان فکشن لکھنا ۔ کمرشل رائٹنگ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!