وہ کلینک گئی، پھر ہاسپٹل۔ اس کی ہائوس جاب شروع ہوگئی تھی۔ اس کے ساتھ لاسٹ ائیر کی کلاس اور آخری سمسٹر، لگ رہا تھا جیسے اب سب مٹھی میں آنے والا ہی ہے۔

سب کچھ نظر میں سمانے ہی لگا تھا۔

کلاس کے بعد ان کو بات کرنے کا موقع ہی نہ ملا۔ میٹنگ سے فارغ ہوکر وہ گھر آگئی۔ کچھ دیر آرام کیا اور پھر کلینک سے ایک چکر لگاکر وہ سیدھا پھولوں کی دُکان میں گُھس گئی۔

ایک گل دستہ خریدا اور فرنٹ سیٹ پر رکھتے ہوئے وہ کسی خیال کے تحت مُسکرادی۔

آج، بس بہت قریب تھا کہ وہ اس سے کچھ کہنے والی تھی۔

بہت قریب تھا وہ پل،جو اس کی زندگی میں اس کے خیال کے مطابق خوشیاں لانے والا پل تھا۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شریکِ حیات قسط ۵

Read Next

شریکِ حیات قسط ۸

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!