تالاب کا مینڈک
ایک دفعہ کا ذکر ہے۔ ایک شہزادی تالاب کے کنارے سونے کی گیند سے کھیل رہی تھی۔ کہ اچانک اس کی گیند پانی میں گر گئی۔
شہزادی روتے ہوئے کہنے لگی: ”کوئی ہے جو تالاب سے ہماری گیند نکال دے؟ کوئی ہے؟” یہ سُن کر ایک مینڈک تالاب سے باہر آیا اور کہنے لگا:
”اے شہزادی! اگر آپ مجھے اپنے ساتھ شاہی محل میں رہنے دیں اور اپنی پلیٹ میں کھانے کی اجازت دیں تو میں گیند تالاب سے نکال کر لاسکتا ہوں۔”
شہزادی نے فوراً مینڈک کی شرط قبول کرلی۔ مینڈک تالاب میں کود کر گیند باہر لے آیا۔ شہزادی نے گیندلی اور خوشی خوشی محل واپس جانے لگی۔ مینڈک نے پیچھے سے آواز دی:
”اے پیاری شہزادی! اپنا وعدہ پورا کریں اور مجھے بھی ساتھ محل میں لے جائیں۔” مگر شہزادی نے اس کی ایک نہ سنی۔ اگلے روز محل کے دروازے پر دستک ہوئی اور مینڈک کی کمزور سی آواز آئی:
”دروازہ کھولیے، پیاری شہزادی! یاد کیجیے اپنا وعدہ جو آپ نے تالاب کے کنارے کیا تھا۔”
یہ سن کہ شہزادی نے دربانوں کو دروازہ بند رکھنے کا حُکم دیا۔ بادشاہ سلامت نے شہزادی کو سہماہوا دیکھا تو پوچھا:
”کیا بات ہے شہزادی! آپ گھبرائی ہوئی لگ رہی ہیں؟” شہزادی نے پورا واقعہ سنایا۔
بادشاہ نے شہزادی سے کہا: ”شہزادی آپ کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔”
چناں چہ شہزادی نے بادشاہ سلامت کی بات مان کر مینڈک کے لیے دروازہ کھلوا دیا۔ دروازہ کھلتے ہی مینڈک پھدکتا ہوا کمرے میں داخل ہوا اور میز کے قریب پہنچ گیا جہاں شہزادی کھانا کھا رہی تھی۔ اس نے شہزادی سے کہا: ”براہِ کرم مجھے اپنے ساتھ والی کرسی پر بٹھائیں اور اپنی پلیٹ سے کھانے دیں۔”
مجبوراً شہزادی نے اسے کرسی پر بٹھایا اور اپنی پلیٹ اس کے سامنے رکھ دی۔ جب وہ پیٹ بھر کر کھا چکا تو محل میں ہی غائب ہوگیا۔ جب صبح ہوئی تو شہزادی حیران رہ گئی۔ اس نے دیکھا کہ ایک خوب صورت شہزادہ محل میں موجود ہے۔
شہزادے نے شہزادی کو بتایا کہ ایک ظالم جادوگرنی نے اُس پر جادو کرکے اسے مینڈک بنا دیا تھا۔ اس جادوگرنی نے یہ شرط رکھی تھی کہ جب تک وہ ایک شہزادی کے ساتھ اس کی پلیٹ میں کھانا نہیں کھائے گا تب تک مینڈک ہی رہے گا۔
تو بچو! آپ نے دیکھا کس طرح شہزادی نے وعدہ نبھا کر شہزادے کو ظالم جادوگرنی کے جادو سے نجات دلائی۔ ہمیں بھی ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے رہنا چاہیے۔
٭…٭…٭