باہر کا آدمی

”اچھا میں بات کروں گا۔“ وہ دوبارہ لیپ ٹاپ میں ڈوب چکے تھے۔
”میں اس لئے اس کے کہیں بھی جانے کے خلاف ہوں۔ باہر طرح طرح کے لوگ ہوتے ہیں مجھے تو کسی پر اعتبار نہیں ہے کمال، کون کیسا نکلے“ وہ بڑبڑاتے ہوئے پھر اپنے کام میں مصروف کاٹن بڈ سے چہرے کی کریم صاف کرنے لگیں۔
”صحیح کہہ رہی ہو۔“ ہائی سوسائٹی کا ایک باپ پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا تھا۔
٭٭٭٭

آج اتوار کا دن تھا، مسز فرحت عموماً اتوار کو خود ہی کھانا پکایا کرتی تھیں۔ باورچی بھی چھٹی پر ہوتا تھا۔ ابھی بھی وہ کھانا بنانے میں مصروف تھیں۔
”ثانی“ انہوں نے مصروف سے انداز میں بیٹی کو پکارا۔
کچھ دیر میں ثانیہ نے کچن میں جھانکا، گرین اور پیلے رنگ کے امتزاج سے رنگے ٹخنوں کو چھوتی فراک میں وہ کوئی کھلا ہوا پھول ہی لگ رہی تھی اس کے چہرے سے وہ معصومیت پھوٹ رہی تھی جو اس کی عمر کی بچیوں کا خاصا ہوتی ہے بہت دن بعد وہ اس قدر تروتازہ اور چہکتی ہوئی لگ رہی تھی۔
”بیٹا یہ ناشتے کی ٹرے اور چائے ڈرائنگ روم میں لے جاؤ۔“ انہوں نے سنک میں سبزیاں دھوتے ہوئے کاؤنٹر پر پڑی ٹرے کی طرف اشارہ کیا۔
”کوئی مہمان آیا ہے ممی؟“اس نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا۔
”ہاں انکل وحید آئے ہیں، تم سرو کرو میں فری ہو کر آتی ہوں۔“ انہوں نے جواب دیا۔
انکل وحید کا نام سن کر ثانی کا چہرہ بجھ سا گیا۔
”آپ خود دے دیں نا“ اس نے یک دم ٹرے واپس رکھ دی۔
”اف ثانی پتا نہیں تمہیں وحید سے کیا مسئلہ ہے، جاؤ چائے رکھو میں آتی ہوں فارغ ہو کر تمہارے پاپا باتھ لے رہے ہیں۔“ انہوں نے تھوڑا ڈپٹ کر کہا تو وہ بددلی سے لڑکے اٹھا کر ڈرائنگ روم کی سمت چلی گئی۔ ابھی اُسے گئے ہوئے چند منٹ ہی ہوئے تھے کہ مسز فرحت نے اُس کی دل خراش چیخوں کی آواز سنی، وہ گھبرا کر ڈرائنگ روم کی طرف دوڑیں ڈرائنگ روم کے دروازے پر پہنچنے سے پہلے ہی وہاں سے دیوانہ وار بھاگتی ہوئی ثانی ان کے سینے سے ٹکرائی، بال بکھرے ہوئے، کپڑے بے ترتیب، آنکھوں میں وحشت رقصاں۔

”کیا ہوا ثانی؟“ اس کی حالت دیکھ کر وہ صحیح معنوں میں گھبرا گئی تھیں۔
ممی …… ممی…… اس کے حلق سے پھنسی پھنسی آواز نکلی مسز فرحت نے کمرے پر سرسری نگاہ دوڑائی سب صحیح تھا مگر کارپٹ پر دُہرا پڑا چائے کاکپ اور گھبراہٹ میں مبتلا وحید جوں کے توں کھڑے تھے، مسز فرحت کی نظریں پڑتے ہی وہ ہوش میں آئے۔
”بھابھی…… مم میں بعد میں چکر لگاتا ہوں۔“ بجلی کی تیزی سے وہ وہاں سے بھاگ گئے۔ ان کے جاتے ہی ثانیہ نے چیخ چیخ کر رونا شروع کر دیا۔
”ممی…… ممی……“ وہ روتے ہوئے چلائی۔
”بیٹا ہوا کیا، مت رو میری جان پلیز بتاؤ کیا ہوا؟“ وہ اسے شانے سے لگائے پوچھتی رہیں۔
”ممی…… انکل وحید نے……“ آنسوؤں کا گولہ حلق میں اٹکا۔
فرحت کا دل بیٹھ گیا۔
”ممی انکل وحید نے مجھے……“ بے ربط سے جملے اور ساتھ آنسوؤں کا ریلا …… مسز فرحت کچھ پوچھنے کا حوصلہ کھو بیٹھیں تھیں۔
”ممی آپ اور پاپا ہمیشہ کہتے ہیں باہر کے لوگ خراب ہوتے ہیں، باہر کے لوگوں پراعتماد نہیں کرنا چاہیے، مجھے خود سے ان کو بچانا چاہئے۔“ اس نے روتے روتے بولنا شروع کیا۔
ممی آپ نے کبھی یہ کیوں نہیں بتایا کہ گھر کے لوگ بھی خراب ہوتے ہیں مجھے ان سے بھی اپنی کیئر کرنی چاہئے، ممی…… ممی…… انکل وحید تو گھر کے آدمی ہیں نا …… انہوں نے تو ……“ ثانیہ جملہ ادھورا چھوڑ کر بلک بلک کر رونے لگی۔

٭٭٭٭

Loading

Read Previous

ایک لمحہ کمزور

Read Next

بھول

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!