امربیل — قسط نمبر ۶

”مجھے زارا مسعود کہتے ہیں۔” ان کے تعارف کے بعد اس نے اپنا تعارف کروایا تھا۔ جہانگیر معاذ نے اسے خاصی گہری نظروں سے دیکھا۔
”یہ جان کر خاصا افسوس ہوا، میرا خیال تھا آپ کو کچھ اور کہتے ہوں گے۔” زارا نے دلچسپی سے انہیں دیکھا۔
مثلاً کیا کہتے ہوں گے؟”
”کس زبان میں؟ اردو میں یا انگلش میں؟” جہانگیر نے اس کی مسکراہٹ کے جواب میں اتنی ہی خوبصورت مسکراہٹ پاس کی تھی۔
”دونوں میں۔”




”اردو میں دلربا، دلنشیں، دلکش، ماہ وش۔”
”اور انگلش میں؟” اس کی مسکراہٹ اور گہری ہوگئی۔
”ہیلن آف ٹرائے، قلوپطرہ princess, cynthia, moon goddes nymph جہانگیر کی فہرست اور لمبی ہوجاتی اگر زارا کے حلق سے بے اختیار ایک قہقہہ نہ نکلتا۔
”very flattering” اس نے ہنستے ہوئے جہانگیر سے کہا۔ یک دم ہی جہانگیر میں اس کی دلچسپی بڑھ گئی تھی۔
”خوبصورت عورت کی تعریف نہ کرنا ظلم ہے اور میں بہرحال ظالم نہیں ہوں۔”
شراب کا گلاس دوسرے ہاتھ میں منتقل کرتے ہوئے اس نے زارا کی بات کا جواب دیا۔
”ایک دن میں کتنی عورتوں کو اس ظلم سے بچاتے ہیں؟” جہانگیر اس کی بات پر بے اختیار مسکرایا۔
”دن میں نہیں صرف رات کو… دن میں، میں آفس ہوتا ہوں۔ البتہ رات کو پارٹیز میں یہی کام کرتا ہوں۔”
جہانگیر معاذ اس رات پہلی بار زارا سے کراچی کے ایک ہوٹل میں ملا تھا۔ وہ وہاں ایک فیشن شو اٹینڈ کرنے آیا تھا اور زارا ماڈلز میں سے ایک تھی۔ شو کے بعد ڈنر کے دوران ایک دوست نے ان دونوں کو ایک دوسرے سے متعارف کروایا۔ زارا کو پہلی ہی نظر میں وہ اچھا لگا تھا اور اس کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے آغاز نے اس کی دلچسپی کو کچھ اور بڑھا دیا، جہاں تک جہانگیر کا تعلق تھا تو اسے ہر خوبصورت عورت میں دلچسپی پیدا ہوجاتی تھی اور زارا کیلئے بھی اس نے ایسی ہی دلچسپی محسوس کی تھی۔
”پارٹیز میں اس کے علاوہ اور کیا کر تے ہیں؟” زارا نے اس کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ بڑھاتے ہوئے کہا۔
”یہی کرتا ہوں جو اس وقت کر رہا ہوں۔”
”اور اس وقت آپ کیا کر رہے ہیں؟”
”آپ کا کیا خیال ہے اس وقت ہم کیا کر رہے ہیں؟” جواب دینے کے بجائے اس نے زارا سے سوال کیا۔
”ہم باتیں کر رہے ہیں۔”
”آپ باتیں کر رہی ہوں گی۔ میں باتیں نہیں کررہا۔”
”تو آپ کیا کر رہے ہیں؟”
”میں رومانس کر رہا ہوں۔” اس نے کمال اعتماد سے کہا۔ چند لمحوں کیلئے زارا اس کا چہرہ دیکھ کر رہ گئی پھر بے ساختہ ہنسی۔
”تو آپ رومانس کر رہے ہیں؟”
”بالکل۔”
”ہر خوبصورت عورت سے رومانس کرتے ہیں؟” اس بار زارا نے بڑے انداز سے کہا۔
”نہیں… جن سے نہیں ملتا، ان سے نہیں کرتا۔”
وہ اس کی بات پر ایک بار پھر ہنسی۔
”آپ خاصی دلچسپ باتیں کرتے ہیں… فارن سروس والوں کا sense of humour (حس مزاح) خاصا اچھا ہوگیا ہے۔”
”فارن سروس والوں کی اور بھی senses (حسیات) خاصی اچھی ہوگئی ہیں۔ صرف موقع ملنے کی بات ہے۔ اچھی ماڈلنگ کرتی ہیں آپ۔” اس بار اس نے گفتگو کا موضوع بدل دیا۔
”تھینک یو آپ اکثر فیشن شوز میں آتے ہیں؟”
”اکثر تو نہیں مگر آتا جاتا رہتا ہوں۔”
”اس کا مطلب ہے آپ سے دوبارہ کبھی ملاقات بھی ہوسکتی ہے؟”
”دوبارہ ملاقات کیلئے کسی فیشن شو میں آنا ضروری نہیں ہے۔ آپ جب چاہیں مجھ سے مل سکتی ہیں… یہ میرا کارڈ ہے۔”




Loading

Read Previous

امربیل — قسط نمبر ۵

Read Next

امربیل — قسط نمبر ۷

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!