الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۱

ان کے جانے کے بعد نعیم نے سیٹی بجائی اور بولا: ‘‘وڑ گئے یار۔ یہ بندہ تو بڑا اوکھا ہے۔’’
حسن نے رو کر کہا: ‘‘اے عزیزو ،یہ دن رات کی کہانی ہے، خلاصہ یہ ہے کہ موت کی مہمانی ہے۔ یہ جسے ایم آر آئی کہتے ہیں وہ درصل زندہ دفن کرنے کا بہانہ ہے۔ ہسپتال جاؤں تو ایم آر آئی کی قبر میں پڑوں، نہ جاؤں تو بنّے بھائی کے ہتھے چڑھوں۔ نا پائے ماندن نہ جائے رفتن، یہ مثل میرے حسب ِ حال ہے، جینا اب مجھے وبال ہے۔’’
یہ کہہ کر زار زار رونے لگا۔ دوستوں نے آنسو پونچھے، تسلی دی۔
عاصم نے سوچتے ہوئے کہا: ‘‘میرے ذہن میں ایک ترکیب ہے۔۔۔ کیوں نہ تم گھر سے بھاگ جاؤ؟’’
حسن نے کہا: ‘‘بھاگ کر کہاں جاؤں؟ میرا دنیا میں کوئی نہیں۔’’
عاصم نے ہمدردی سے کہا: ‘‘ہمارے ہوتے یہ کیوں کہتے ہو؟ میرے ساتھ میرے گاؤں چلنا۔ وہاں بہت بڑی حویلی ہے، فارم ہاؤس ہے۔ جتنے دن چاہے رہنا، کوئی اعتراض نہ کرے گا۔’’
نعیم اور بندو نے اس تجویز کی تائید کی اور اس بات کو بہت پسند کیا۔ کچھ ردوکد کے بعد حسن بھی مان گیا۔ فیصلہ ہوا کہ آج ہی آدھی رات کو نعیم، بندو اور عاصم حسن کو لینے آئیں گے، دم کے دم میں نکال لے جائیں گے۔
جب ہوئی آدھی رات اِدھر اور آدھی رات اُدھر اور ساری خدائی نے تاریکی کی چادر اوڑھی تو حسن چپکے سے اپنے کمرے سے نکلا اور صحن سے گزر کر پھاٹک کی طرف بڑھا۔ پھاٹک کھولنے کو ہاتھ بڑھایا تو وہاں بڑا سا تالا لگا پایا۔ بے حد گھبرایا۔ دل میں سوچا، چابی کہاں سے ڈھونڈوں کہ یہ امر محال ہے۔ تالا توڑوں، میری کیا مجال ہے۔ اتنے میں پھاٹک کی دوسری طرف سے عاصم کی سرگوشی ابھری: ‘‘حسن۔ آجاؤ یار، گاڑی سٹارٹ ہے، جلدی سے نکل چلیں گے۔’’
حسن نے پریشان ہو کر کہا: ‘‘دروازے پر کنڈا چڑھا ہے، کنڈے کو تالا لگا ہے۔ چابی مفقود ہے، مایوسی کی نمود ہے۔’’
بندو نے کہا: ‘‘ابے یار، دیوار پر چڑھ کر کود جا۔ فکر نہ کر ہم اس طرف سے پکڑ لیں گے تجھے۔’’
چنانچہ حسن نے ایک کرسی اٹھا کر دیوار کے پاس رکھی اور اس پر چڑھ کر دیوار پر ہاتھ جمائے اور خود کو اوپر کھینچ لیا۔ ابھی پوری طرح دیوار پر چڑھنے نہ پایا تھا کہ کسی نے ٹانگ پکڑ کر کھینچی اوردبی آواز میں ڈپٹ کر کہا: ‘‘یہ کیا کر رہے ہو؟’’
حسن پیٹ کے بل دیوار پر اٹکا تھا۔ آدھا دھڑ اندر، آدھا باہر۔ مڑ کر جو دیکھا تو زلیخا اس کی ٹانگ پکڑے کھینچتی تھی اور حیران پریشان اسے دیکھتی تھی۔

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۰

Read Next

عبادالرحمن

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!