جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ۔ احمد سلمان

 جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ۔ احمد سلمان



جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے

جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے

وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا

انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفہ کو کوئی نہ سمجھا

جب اس کے کمرے سے لاش نکلی خطوط نکلے تو لوگ سمجھے

وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت

پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا

جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

Loading

Read Previous

عکس — قسط نمبر ۲

Read Next

عکس — قسط نمبر ۳

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!