جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ۔ احمد سلمان
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے
اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفہ کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی خطوط نکلے تو لوگ سمجھے
وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے
وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے
Tags: Alif Kitab commercial writing covid-19 isolation non fiction umera Ahmed write online اچھا اخلاق - نیکی سیریز ۔ الف نگر اردو اشتیاق احمد افسانچہ الف کتاب الف کہانی الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ الف نگر انسپیکٹر جمشید سیریز انہیں ہم یاد کرتے ہیں باجی ارشاد سلسلہ وار ناول عمیرہ احمد قرآن کہانی